التواب
التوبةُ هي الرجوع عن الذَّنب، و(التَّوَّاب) اسمٌ من أسماء الله...
دل کا غفلت سے بیدار ہونا اور اللہ کے احکام کی بجاآوری اور ہر مانع اور رکاوٹ سے علیحدگی کے عزم کے ساتھ اپنے رب سے ملاقات کے لیے تیار رہنا۔
یقظہ خیر کی چابیوں میں سے پہلی چابی ہے، کیونکہ اپنے رب کی ملاقات اور توشۂ آخرت لینے سے غافل شخص سوئے ہوئے شخص کی طرح ہوتا ہے، بلکہ اس کی حالت اس سے بدتر ہوتی ہے۔ بندہ کی کمالِ آگاہی و بیداری کے حساب سے ہی اس کی عزیمت ہوتی ہے، اور اس کی قوتِ عزیمت کے اعتبار سے ہی اس کی تیاری ہوتی ہے۔ اور جب بھی ایمان قوی ہوتا ہے اور نورِ ایمان دل میں متمکن ہوتا ہے حالتِ بیداری بڑھ جاتی ہے اور اس کا دل طریقِ ہدایت کی رویت سے جگمگا اٹھتا ہے۔ یقظہ اور بیداری کے تین ارکان ہیں: پہلا رُکن: باری تعالیٰ کی ظاہری وباطنی نعمتوں کا ملاحظہ کرنا، پھر ان نعمتوں کی عظمت، کثرت اور تنوع کا مشاہدہ کرنا۔ دوسرا رُکن: بندہ کا اپنی سابقہ برائیوں اور کوتاہیوں سے آگاہ ہونا، پھر ان سے توبہ و استغفار کرنا، اور نیکیاں کرنے میں خوب جد و جہد کرنا۔ تیسرا رُکن: زندگی کی قلت اور اس کے دنوں کے ختم ہونے کی طرف دھیان دینا۔ لھٰذا جو (وقت) نکل گیا ہے اس کا تدارک کرے، اور اپنے اوقات کا استعمال اللہ عزوجل سے قریب کرنے والی چیزوں میں کرے۔
اليَقَظَةُ: ہوشیاری، بیداری، کہا جاتا ہے: ”أَيْقَظْتُهُ مِن نَوْمِهِ“ میں نے اسے نیند سے جگایا یعنی اسے بیدار کیا اور متنبہ کیا۔ یقظہ کی ضد نیند اور غفلت ہے، اس کے اصل معنی جوش دلانا اورحرکت دینا ہیں۔ اس کا معنی تیار ہونا اور مستعد ہونا بھی آتا ہے۔