یوم النحر، عید الاضحی کا دن۔ (يَوْمِ النَّحْر)

یوم النحر، عید الاضحی کا دن۔ (يَوْمِ النَّحْر)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


ذو الحجہ کے مہینے کا دسواں دن، یہ بڑی عید کا دن ہوتا ہے۔

الشرح المختصر :


یوم النحر کو یہ نام اس لئے دیا گیا کیونکہ اس میں حج اور قربانی کی جانور ذبح کیے جاتے ہیں۔ اور اسے عید اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ اس کاوقت بار بار لوٹ کرآتا ہے اور اپنے ساتھ فرح وسرور لاتا ہے۔ ایک قول کی رو سے اسے عید کہنے میں اس کے دوبارہ لوٹ کے آنے کا شگون ہے جیسے قافلے کو سفر کے آغاز کے ساتھ ہی'قافلة' کا نام دے دیا جاتا ہے۔ ذوالحجہ جس میں یوم النحر ہوتا ہے وہ قمری مہینوں میں سے بارہواں مہینہ ہے۔ اسے یہ نام اس لئےدیا گیا ہے کیونکہ اس میں ایام حج ہوتے ہیں جو کہ ذوالحجہ کے دس دن ہیں۔ یوم النحر کی نسبت 'الأضحى' کی طرف کی گئی ہے۔ 'الأضحى'جس کی طرف عید کی اضافت کی گئی ہے قربانی کے جانوروں کو کہا جاتا ہے کیونکہ یہ 'أَضْحَاة' کی جمع ہے۔ اسے یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کیونکہ اسے'ضحوة'یعنی اس کے کرنے کے وقت کے ابتدائی حصے میں قربان کیا جاتا ہے چنانچہ قربانی کے ابتدائی حصے کے اعتبار سے اس کا نام رکھ دیا گیا۔ یہ بات معلوم ہے کہ جو شخص حاجی نہ ہو اس کے لئے یوم النحر کو اللہ کے نزدیک سب سے محبوب عمل قربانی اور اس کے ذریعے اللہ کا تقرُّب حاصل کرنا ہے۔ تمام اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ قربانی کے جانوروں کو یوم النحر کے طلوع فجر سے پہلے ذبح کرنا جائز نہیں ہے۔