تکلیفی احکام (أحكام تكليفية)

تکلیفی احکام (أحكام تكليفية)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


بندوں کے افعال سے متعلق اللہ تعالی کے فرامین پر مشتمل کلام جس میں یا تو (کسی کام کے کرنے کا یا نہ کرنے کا) مطالبہ ہو یا پھر (اس کے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں) اختیار دیا گیا ہو ۔

الشرح المختصر :


"تکلیفی احکام" سے مراد وہ احکام ہیں جو اللہ تعالی کے اس کلام سے ماخوذ ہوتے ہیں جو مکلف انسان کے فعل سے متعلق ہوتا ہے۔ تکلیفی احکام پانچ ہیں جن کی تین قسمیں بنتی ہیں: اول: جس میں کسی فعل کے کرنے کا تقاضا ہو۔ اگر اسے کرنے کو لازم ٹھہرایا گیا ہو تو اسے "واجب" کہتے ہیں اور اگر لازم نہ ٹھہرایا گیا ہو تو پھر اسے "مندوب "کا نام دیا جاتا ہے۔ دوم: وہ حکم تکلیفی جس میں کسی کام کو چھوڑ دینے کا تقاضا ہو۔اگر اس کے ترک کو لازم ٹھہرایا گیا ہو تو اسے "حرام" کہتے ہیں اور اگر لازم نہ ٹھہرایا گیا ہو تو پھر اسے" مکروہ" کا نام دیا جاتا ہے۔ سوم: وہ حکمِ تکلیفی جس میں کسی فعل کو کرنے یا نہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہو۔ اسے" مباح" کہا جاتا ہے۔ تکلیف کا معنی ہے کسی ایسی بات کو لازم ٹھہرانا جسے بجا لانے میں کلفت و مشقت ہو۔