مدت، عرصہ (أمد)

مدت، عرصہ (أمد)


العقيدة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


وہ وقت جس کا کوئی محدد اختتام ہو۔

الشرح المختصر :


’امد‘ سے مراد وہ وقت ہے جسے کسی آغاز اور اختتام کے ساتھ محصور ومحدود کیا گیا ہو، چاہے وہ دور ہو یا قریب۔ ’امد‘ کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: گزری ہوئی مدت (ماضی)؛ وقت کی وہ مخصوص مدت جو گزر چکی اور ختم ہوچکی ہے۔ دوسری قسم: مستقبل کی مدت؛ اس سے مراد وقت کی ایک مخصوص مدت ہے تاہم وہ متوقع اور آنے والی ہے اور اس کا انتظار ہو رہا ہے۔ مستقبل کی مدت کبھی تو دنیوی ہوتی ہے جو دنیا میں ایک مقررہ وقت پر ختم ہوجائے گی اور کبھی اخروی ہوتی ہے جو قیامت کے دن کسی وقت میں ختم ہوگی۔

التعريف اللغوي المختصر :


الأمد: ’وقت‘ اور ’مدت‘۔ کہا جاتا ہے: ”أَقامَ في المَكانِ أَمَداً طَوِيلاً“ یعنی اس نے اس مقام پر ایک لمبا عرصہ قیام کیا۔ ’امد‘ کا حقیقی معنی ہے: ’غایت اور انتہا‘۔ جب کسی شے کی کوئی غایت اور انتہا ہوتی ہے تو کہا جاتاہے: ’’أَمِدَ الشَّيْءُ يَأمَدُ أَمَداً‘‘۔