پیغمبرانِ اولوالعزم (أولو العزم من الرسل)

پیغمبرانِ اولوالعزم (أولو العزم من الرسل)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


جن رسولوں کی طرف اللہ تعالی نے وحی نازل فرمائی اور انہیں اپنے دین کی تبلیغ کا حکم دیا ان میں سے ہمت وصبر رکھنے والے، فضیلت و کمالِ رائے سے متصف، ثابت قدم اور جدو جہد کرنے والے پیغمبران جو نوح، ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ اور محمد علیہم الصلاۃ والسلام ہیں۔

الشرح المختصر :


پیغمبرانِ اولوالعزم: یہ اللہ تعالی کے انبیاء ہیں جو تمام انسانوں میں برگزیدہ اور اللہ کا سب سے زیادہ تقویٰ رکھنے والے ہیں۔ اللہ تعالی نے بعض رسولوں کو بعض کے مقابلے میں زیادہ کامل بنایا اور ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے جسے فضیلت بخشی اسے کوئی ایسا خیر عطا فرمایا جو اس کے علاوہ کسی اور کو نہیں عطا کیا، یا یہ کہ دوسروں پر اس کا درجہ بلند فرمایا، یا پھر اللہ تعالی کی عبادت میں ان کی محنت وکاوش، دعوت الی اللہ اور جو کام انہیں سونپا گیا تھا اسے بخوبی انجام دینے کی وجہ سے انہیں یہ فضیلت حاصل ہوئی۔ انہیں اولوالعزم کا نام دیا گیا کیونکہ انہوں نے اپنی قوم کی طرف سے دی جانے والی اذیت اور مصائب و آلام پر صبر کیا اور دوسروں سے زیادہ تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا۔ عزم جس کی بنا پر اللہ نے ان کی تعریف کی اور جس کی وجہ سے انہیں فضیلت دی اس کا معنی دور اندیشی، صبر اور قوت ہے۔ صبر سے مقصود یہ ہے کہ بارِ رسالت اور اس کی ادائیگی کی امانت پر صبر کیا جائے اور اس سلسلے میں پیش آنے والی دشواریوں کو برداشت کیا جائے اور جن کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہے ان کی طرف سے دی جانے والی اذیت پر صبر کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ دعوت میں دور اندیشی اور پیغامِ رسالت کی ادائیگی اور تبلیغ میں پوری کوشش و طاقت صرف کی جائے۔ اس باہمی امتیاز وفضیلت کے کچھ مظاہر یہ ہیں: نوح علیہ السلام کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے بھیجے جانے والے سب سے پہلے رسول ہیں اور تمام انسانوں کے والدِ ثانی ہیں اور ان کے بعد جتنے انبیاء آئے وہ سب انہی کی نسل سے ہیں۔ ابراہیم علیہ السلام کا امتیاز یہ ہے کہ وہ خلیل اللہ ہیں اور اللہ تعالی نے انہیں مختلف اعزازات سے نوازا۔ اللہ نے ان کی اولاد میں نبوت اور آسمانی کتب کا سلسلہ جاری فرمایا اور مخلوق کے دل ان کی محبت اور زبانیں ان کی تعریف سے لبریز ہو گئیں۔ موسی علیہ السلام کو یہ امتیازی شان حاصل ہے کہ وہ کلیم اللہ ہیں اور بنی اسرائیل کے سب سے عظیم پیغمبر ہیں۔ ان کی شریعت اور کتاب تورات ہے جو بنی اسرائیل کے انبیاء اور علماء کے لئے مرجع کی حیثیت رکھتی ہے اور ان کی اتباع کرنے والے ماسوا محمد ﷺ کی امت کے، تمام انبیاء کے متبعین سے زیادہ ہیں۔ عیسی علیہ السلام کو یہ امتیاز ملا کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے انہیں ان کی صداقت اور اللہ کے سچے رسول ہونے پر دلالت کرنے والے واضح دلائل عطا فرمائے۔ چنانچہ وہ اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو صحت یاب اور مردوں کو زندہ کر دیتے تھے۔ وہ ابھی گود کے بچے تھے کہ لوگوں سے ہم کلام ہوئے اور اللہ نے روح القدس کے ذریعے ان کی مدد فرمائی۔ محمد ﷺ علی الاطلاق سب سے افضل رسول، خاتم النبیین، امام المتقین اور اولادِ آدم کے سردار ہیں اور آپ اس مقامِ محمود والے ہیں جس پر پچھلے اور اگلے سب رشک کریں گے۔ آپ ﷺ الحمد کے جھنڈے والے، حوض کوثر کے ساقی، قیامت کے دن لوگوں کی شفاعت کرنے والے اور صاحبِ وسیلہ و فضیلت ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے سب سے زیادہ فضیلت والی کتاب دے کر بھیجا اور جن کے لیے سب سے افضل احکام و شرائع مقرر فرمائے، جن کی امت کو بہترین امت قرار دیا جو لوگوں کے لیے مبعوث کی گئی ہے۔ ۔ ۔