عقلی دلائل (أَدِلَّةٌ عَقْلِيَّةٌ)

عقلی دلائل (أَدِلَّةٌ عَقْلِيَّةٌ)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


وہ دلائل جو غور و فکر، رائے اور اجتہاد سے ثابت ہوتے ہیں ۔

الشرح المختصر :


وہ دلائل جن سے احکامِ شریعت ثابت ہوتے ہیں ان کی دو اقسام ہیں: اول: نقلی دلائل۔ اس سے مراد منقول دلائل ہیں ۔کتاب و سنت، اجماع، صحابی کا قول اور سابقہ امتوں کی شریعتیں سب نقلی دلائل میں آتے ہیں۔ دوم: عقلی دلائل، قیاس، استحسان، مصالح مرسلہ اور استصحاب نقلی دلائل میں شامل ہیں۔ نقلی اور عقلی دلائل کی یہ تقسیم ان دلائل کے اصول اور حقیقت کے اعتبار سے ہے۔ البتہ ان دونوں دلائل سے استدلال کے اعتبار سے تو دونوں ہی حکم شرعی پر دلالت کرنے میں ایک دوسرے سے مستغنی نہیں ہوسکتے؛ اس لیے کہ منقول دلائل سے استدلال میں عقل جو کہ سمجھنے کا آلہ ہے اس کا استعمال ناگزیر ہے ، اسی طرح رائے اس وقت تک مشروع اور صحیح سالم نہیں مانی جاسکتی جب تک کہ اس کے لیے کوئی نقلی دلیل بنیاد نہ بنے کیونکہ مجرد عقل کا شرعی احکام کی تشریع میں کوئی عمل دخل ہی نہیں۔