اِکْراہ، زور زبردستی (إِكْراهٌ)

اِکْراہ، زور زبردستی (إِكْراهٌ)


العقيدة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی دوسرے کو ڈرا دھمکا کر ایسی بات کہنے یا ایسا کام کرنے پر مجبور کرنا جس کے کہنے یا کرنے پر وہ راضی نہ ہو۔

الشرح المختصر :


اِکراہ: کسی شخص کو قتل یا مار وغیرہ سے ڈرا دھمکا کر کسی ایسے کام پر اسے مجبور کرنا جس کو وہ کرنا نہ چاہتا ہو اور اس سے راضی نہ ہو۔ اکراہ کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: اِکراہِ مُلجی: یہ پوری طرح مجبور کرنے کو کہتے ہیں، جسے کیے بنا اس شخص کے لیے کوئی چارۂ کار ہی نہ ہو اور اسے ٹالنا اس کے بس میں نہ ہو، جیسے اس کو قتل کی دھمکی دینا کہ اگر اس نے وہ کام نہیں کیا تو اسے قتل کردیا جائے گا۔ دوسری قسم: اکراہِ غیر مُلجی: یعنی کسی کو ہر طرح سے مجبور نہ کیا جائے، مطلب اسے جان سے مارنے یا کوئی عضو کاٹنے کی دھمکی نہ دی جائے، بلکہ مارنے کی دھمکی دی جائے کہ اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو اس کو مار کی سزا دی جائے گی۔ اس سے بھی انسان کی مرضی پر ضرب آتی ہے، تاہم صبر پر قدرت رکھنے کی وجہ سے وہ شخص اسے نہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


اکراہ سے مراد دوسرے کو کسی ایسے کام پر مجبور کرنا جو اسے پسند نہ ہو۔ جیسے آپ کہتے ہیں: ”’اَکْرَہتُ فلانًا، اِکْراھًا“ کہ میں نے اسے مجبور کیا، جب آپ اسے کسی ناپسندیدہ کام کرنے پر مجبور کریں۔ اِکراہ کبھی ضروری اور لازمی کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ یہ اصل میں ’کُرْہ‘ سے ماخوذ ہے، جس کا معنی ہے نفرت، نیز یہ انکار کے معنی میں بھی آتا ہے۔