صفوں کا باہم متصل ہونا (اتِّصالُ الصُّفوف)

صفوں کا باہم متصل ہونا (اتِّصالُ الصُّفوف)


الحديث أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


نماز باجماعت میں صفوں کا آپس میں ملا ہونا بایں طور کہ ان میں غیر معمولی قسم کا بعد نہ ہو۔

الشرح المختصر :


اتصال کا معنی ہے اشیاء کا باہم دگر متحد و مربوط ہونا۔ اتصال ان اشیاء میں بھی ہوتا ہے جو جسمانی وجود رکھتی ہیں جیسے نماز باجماعت میں صفوں کا باہم ملا ہونا۔ اور معنوی اشیاء میں بھی ہوتا ہے جیسے ایجاب کا قبول کے ساتھ باہم ایک ساتھ ہونا وغیرہ۔ اتصال کی دو قسمیں ہیں: 1- ایسا اتصال جس میں دو آپس میں ملی ہوئی اشیاء کی ایک دوسرے میں آمیزش ہوجائے۔ جیسے پانی اور شراب کا ملنا ہے۔ 2- ایسا اتصال جس میں دو آپس میں ملی ہوئی اشیاء کی ایک دوسرے میں آمیزش نہیں ہوتی جیسے پانی کا تیل کے ساتھ اتصال۔ (اس قسم کے اتصال کی ایک اور مثال) وہ برتن ہے جس کا آدھا حصہ چاندی سے بنا ہو اور آدھا حصہ سونے سے بنا ہو۔

التعريف اللغوي المختصر :


لغت میں اتصال کا حقیقی معنی ہے مربوط ہونا اور مل جانا۔ یہ انقطاع اور انفصال کی ضد ہے۔ جب کوئی شخص کسی سے شادی کرلیتا ہے اور اس سے وابستہ ہوجاتا ہے تو کہا جاتا ہے ’اِتَّصَلَ بِقوْمِِ‘ کہ وہ اس قوم سے جُڑ گیا۔