السبوح
كلمة (سُبُّوح) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فُعُّول) من التسبيح،...
ایک من گھڑت صوفی سلسلہ جس کی بنیاد احمد بن محمد التیجانی نے رکھی جو یہ دعوی کرتا تھا کہ اس کی حالتِ بیداری میں نبی ﷺ سے ملاقات ہوئی اور یہ کہ وہ خاتم الاولیاء ہے۔
التِّیجانِيَّةُ: یہ ایک صوفی سلسلہ ہے جس کی بنیاد ابوالعباس احمد بن محمد بن المختار التیجانی (1150ھ- 1230ھ) نے رکھی جو الجزائر (الجيريا) کے صحراء میں واقع "عین ماضی" کی بستی میں پیدا ہوا۔ اس فرقے کی نسبت مغرب (مراکش) میں واقع بربر علاقے کے ''بنی تجین'' نامی قصبے کی طرف کی جاتی ہے۔ اس فرقے کے لوگوں کے کئی ایسے صوفیانہ افکار اور عقائد ہیں جو شرک پر مبنی ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ یہ لوگ اس دنیا میں نبی ﷺ سے مادی و حسی ملاقات ہونے کو ممکن مانتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نبیﷺ نے خاص طور پر انہیں درود ”الفاتح لِما أُغْلِقَ“ عطا کیا جس کا ان کے ہاں بہت زیادہ مقام ہے۔ اس درود کے الفاظ یہ ہیں: "اللهم صل على سيدنا محمد الفاتح لما أغلق، والخاتم لما سبق، ناصر الحَقِّ بِالحَقِّ، الهادي إلى صراطك المستقيم، وعلى آله حق قدره ومقداره العظيم"۔ یہ درود ان کے ہاں بہت زیادہ مرتبہ رکھتا ہے یہاں تک کہ وہ اسے قرآن کی تلاوت سے کئی گنا زیادہ افضل قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح التیجانی کا یہ دعوی تھا کہ وہ خاتم الاولیاء ہے اور یہ کہ وہ اپنی حیات میں اور بعد ازحیات غوث اکبر ہے۔ اپنے اس دعوی کی بنا پر اس نے اپنے آپ کو گویا ایک بت بنا لیا جسے اللہ کو چھوڑ کر پوجاجاتا ہے۔ اسی طرح اس کا دعوی تھا کہ آدم علیہ السلام سے لے کر اس کے ظہور تک جتنی بھی اولیاء کی ارواح ہیں ان پر كشف اور انہیں علم لدنی اسی کے واسطے سے حاصل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی ان کے بہت سے باطل عقائد ہیں جیسے وحدۃ الوجود کا قائل ہونا وغیرہ۔ یہ صوفی سلسلہ خاص طور پر افریقہ کے بہت سے ممالک میں میں رائج ہے۔
التِّيجانِيَّةُ: ایک صوفی سلسلہ جس کی بنیاد احمد بن محمد التیجانی نے رکھی۔