میت کو غسل دینا (تَغْسِيلُ المَيِّتِ)

میت کو غسل دینا (تَغْسِيلُ المَيِّتِ)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


مسنون طریقے سے میت کے پورے جسم پر پانی ڈالنا۔

الشرح المختصر :


میت کو غسل دینے کا طریقہ: میت کو کسی چارپائی یا اسی مقصد کے لیے تیار کیے گیے تخت پر لٹا دیا جائے، اس کے سِرے کو قدرے بلند رکھا جائے تاکہ پانی نیچے بہہ جائے، یا جو بھی طریقہ بآسانی میسر ہو، قبل اس کے کہ غسل دینے والا اُسے نہلانا شروع کرے میت کی گندگی دور کرنا ضروری ہے، پھر اُسے نماز کے وضو کی طرح وضو کرائے، تاہم اس کے منہ میں پانی نہ ڈالے اور نہ ہی ناک میں، ہاں اگر ان میں گندگی لگی ہوئی تو کپڑے کے ٹکڑے کو تر کرکے اپنی انگلی میں لپیٹ کر اس کے دانتوں اور ناک کو صاف کرکے وہ گندگی دور کردے۔ وضو کرانے کے بعد اسے بائیں پہلو پر لٹا کر دائیں پہلو کو دُھولے، پھر دائیں پہلو پر لٹا کر بائیں پہلو کو دُھولے، ایسا تین تین بار اس کے سر اور داڑھی کو دُھلنے کے بعد کرے گا۔ میت کو ایک مرتبہ غسل دینا واجب اور تین مرتبہ غسل دینا مستحب ہے، ہر مرتبہ پانی اور بیری سے غسل دیا جائے گا، یا اس کے قائم مقام صابن سے غسل دیا جائے گا اور آخری دفعہ اگر ممکن ہو تو کافور یا کسی دوسری خوشبو کو استعمال کرے اور اگر مکمل صفائی نہ ہونے کے سبب یا کسی اور سبب سے غسل دینے والے کو لگے کہ تین سے زیادہ بار غسل دینے (دھلنے) کی ضرورت ہے، تو اسے پانچ یا سات بار غسل دے گا۔ طاق طور پر غسل دینا مستحب ہے۔