تغیر، تبدیلی (تَغْيِيرٌ)

تغیر، تبدیلی (تَغْيِيرٌ)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


ایک صفت سے دوسری صفت کی طرف منتقل ہونا جیسے نماز میں نیت بدلنا یعنی ایک فرض سے دوسرے فرض کی طرف یا پھر فرض سے نفل کی طرف منتقل کرنا۔ خواہ یہ جان بوجھ کر ہو یا غلطی سے۔

الشرح المختصر :


تغییر کا عام معنی یہ ہے کہ شے کو اس کے علاوہ کسی دوسری شے سے بدل دینا۔ یا کسی ایسی شے کو معرضِ وجود میں لانا جس کا اس سے پہلے وجود نہ رہا ہو۔ یا ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہونا اور بدلنا، خواہ یہ تبدیلی ذات کی ہو یا صفات کی، یا دونوں ہی کی تبدیلی ہو۔ تغییر کی صورتوں میں سے: نماز میں نیت کا بدلنا اور منتقل ہونا ہے، خواہ یہ تبدیلی فرض سے نفل کی طرف ہو یا اس کے برعکس ہو۔ تبدیلی کی دو صورتیں ہیں: 1-کسی شے کی شکل کو بدلنا ذات کو نہیں، مثلاً جب کوئی شخص اپنے گھر کی از سر نو تعمیر کرے جو اس کی پہلی ہیئت پر نہ ہو تو کہا جائے گا ’’ غَيَّرَ دارَهُ‘‘ کہ اُس نے اپنا گھر بدل دیا۔ 2- اسے کسی دوسری شے سے بدل دینا، جیسے کہتے ہیں ’’ غَيَّرتُ دابَّتِي‘‘ میں نے اپنا چوپایہ بدل لیا، یعنی اس کی جگہ دوسرا چوپایہ لے لیا۔

التعريف اللغوي المختصر :


تغییر: تحویل اور ازالہ، تغییر تبدیلی کے معنی میں بھی آتا ہے، اس کا اصل معنی ہے کہ کسی چیز کو معرضِ وجود میں لانا جس کا اس سے پہلے وجود نہ رہا ہو۔ اور اس کے دیگر معانی میں سے ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہونا بھی آتا ہے۔