شرکِ اصغر، چھوٹا شرک۔ (شرك أصغر)

شرکِ اصغر، چھوٹا شرک۔ (شرك أصغر)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


ہر وہ بات جس سے شریعت نے منع کیا ہو اور وہ شرک تک لے جانے کا ذریعہ ہو۔ نصوص شریعت میں اسے شرک کے نام سے ذکر کیا گیا تاہم یہ شرکِ اکبر کی حد تک نہیں پہنچتا۔ (1)

الشرح المختصر :


شرکِ اصغر: ہر وہ گناہ جسے شارع نے شرک کا نام دیا ہے تاہم وہ اللہ کے ساتھ ساتھ اس کےغیرکی عبادت کے درجے تک نہ پہنچا ہو ۔ اس کا تعلق ارادے سے بھی ہوسکتا ہے، اقوال سے بھی اور افعال سے بھی۔ یا (بالفاظ دیگر) ہر وہ قولی و فعلی عمل جس پر شریعت نے شرک کے وصف کا اطلاق کیا ہو تاہم وہ ایسا نہ ہو کہ دینِ اسلام سے خارج کردے جیسے غیراللہ کی قسم اٹھانا یا تھوڑی سی ریاکاری وغیرہ۔ شرک اصغرکی دو قسمیں ہیں: 1۔ شرکِ ظاہری: جو اقوال و افعال میں واقع ہوتا ہے۔ اقوال و الفاظ کے شرک کی مثال غیراللہ کے نام کی قسم اٹھانا ہے یا پھر یوں کہنا کہ: جو اللہ چاہے اور جو تو چاہے۔ بعض اوقات کہنے والے کی نیت و ارادے کی بنا پر یہ شرک اکبر تک جا پہنچتا ہے۔ اگر اس شخص نے غیراللہ کو بھی اسی طرح بڑا جانا جس طرح کہ وہ اللہ کو بڑا جانتا ہے تو وہ شرکِ اکبر کا مرتکب ہوگا۔ افعال کے شرک کی مثالیں یہ ہیں: کسی مصیبت کو رفع کرنے یا اس کو دور کرنے کے لئے چھلا یا دھاگا پہننا۔ نظر لگنے کے خوف سے تعویذ لٹکانا۔ تاہم اگر اس شخص کا عقیدہ یہ ہو کہ یہ اشیاء بذات خود مصائب کو دور کرتی ہیں تو یہ شرکِ اکبر ہوگا۔ 2۔ شرکِ خفی: اس سے مراد نیت و مقاصد اور ارادوں میں شرک ہے جیسے ریاکاری و شہرت طلبی۔ مثلا کوئی شخص کوئی ایسا کام کرے جس سے مقصود اللہ کی خوشنودی ہوتی ہے تاہم وہ اس عمل مثلا نماز اور قراءت وغیرہ کو اس لئے اچھے انداز میں کرے تاکہ اس پر اس کی تعریف و ثناء ہو۔