المجيب
كلمة (المجيب) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أجاب يُجيب) وهو مأخوذ من...
انسان کا غلامی اور مملوکیت سے آزاد ہونا۔
’عتاقہ‘اس غلام کی صفت ہے جو اپنے آقا کی طرف سے آزادی ملنے کی وجہ سے غلامی سے آزاد ہوگیا اور اس سے نجات پا گیا ہو بایں طور کہ اس سے غلام کو اپنے آپ سے دوسرے کی ملکیت ختم کرنے کی قانونی صلاحیت حاصل ہوجاتی ہے اور وہ گواہی دینے، ولی بننے اور دیگر شرعی تصرفات کرنے کا اہل ہوجاتا ہے جن سے وہ پہلے عاجز تھا۔
’آزادی‘۔ ’عتق‘ کی ضد ’رق‘اور ’غلامی‘ ہیں۔ ’عتق‘کا حقیقی معنی ہے’نجات پانا‘۔ اسی وجہ سے بیت الحرام کو ’عتيق‘کہا جاتا ہے کیونکہ یہ جابروں کے ہاتھوں سے نجات یافتہ ہے۔ ’عتق‘کا اطلاق ’انتہاء پر پہنچنے‘ پر بھی ہوتا ہے۔ ہر وہ شے جو اپنی انتہاء کو پہنچ چکی ہو اس کے بارے کہا جاتا ہے کہ’قَدْ عَتَقَ‘۔ غلام کو ’عتیق‘ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنی انتہاء کو پہنچ چکا ہوتا ہے۔ ’عتاقہ‘کے یہ معانی بھی آتے ہیں’پرانا ہونا‘، ’قوت‘، ’درستگی‘ اور ’اثبات‘۔