القدوس
كلمة (قُدُّوس) في اللغة صيغة مبالغة من القداسة، ومعناها في...
میراث کا ایک مسئلہ جو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہے۔ صورتِ مسئلہ شوہر اور ماں باپ، یا بیوی اور ماں باپ سے بنتا ہے۔
’مسئلہ عمریہ‘: یہ میراث کا ایک مسئلہ ہے جو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہے، کیوں کہ آپ ہی نے سب سے پہلے اس مسئلہ میں فیصلہ دیا تھا بایں طور کہ انھوں نے ماں کا حصہ باقی ماندہ میراث کا تہائی قرار دیا تھا۔ میراث کے مسائل میں اس مسئلہ کی دونوں صورتوں کی بابت جمہور علماء کا عمر رضی اللہ عنہ کے فیصلہ پر اتفاق ہے: پہلی صورت: شوہر کو 1/2 (نصف) ملے گا، اور ماں کو باقی ماندہ کا تہائی حصہ جو کہ سدس (1/6) کے مساوی ہے اور باپ کو 2/6 حصہ ملے گا۔ یہ اس وقت جبکہ متوفی عورت ہے۔ دوسری صورت: بیوی کو 1/4 (ربع)، ماں کو باقی ماندہ کا تہائی حصہ اور باپ کو 1/2 (نصف) حصہ ملے گا۔ یہ اس وقت جبکہ متوفی آدمی ہے۔ چنانچہ ان دونوں صورتوں میں ماں کا حصہ شوہر یا بیوی کے اصحاب الفروض ہونے کے اعتبار سے اپنا حصہ لینے کے بعد باقی ماندہ کا تہائی ہوگا۔ جمہور فقہاء ان دونوں مسائل کو ’عمریّتَین‘سے تعبیر کرتے ہیں اور ان کے مشہور ہونے کی وجہ سے انہیں ’الکوکب الاغر‘ (چمکتے تارے) سے تشبیہ دیتے ہوئے ’غرّاوَین‘ بھی کہا جاتا ہے، اور چوں کہ ان دونوں مسائل کی طرح کوئی اور مسئلہ نہیں ہے اس لیے انہیں ’غریبتَین‘ (دو عجیب وغریب مسئلے) بھی کہا جاتا ہے۔
’عمریہ‘ یہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہے۔ یہ اصل میں ’مسئلہ عمریہ‘ ہے۔