البحث

عبارات مقترحة:

المحسن

كلمة (المحسن) في اللغة اسم فاعل من الإحسان، وهو إما بمعنى إحسان...

الإله

(الإله) اسمٌ من أسماء الله تعالى؛ يعني استحقاقَه جل وعلا...

الحكم

كلمة (الحَكَم) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فَعَل) كـ (بَطَل) وهي من...

فسادِ وضع
(فَسادُ الوَضْعِ)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

فساد وضع یہ ہے کہ قیاس اس ہیئت میں نہ ہو کہ اس سے حکم اخذ کیا جائے۔

الشرح المختصر

’فسادِ وضع‘ ان اعتراضات میں سے ہے جن کا استعمال قیاس سے استدلال کے خلاف کیا جاسکتا ہے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ معترِض یہ بیان کرے کہ قیاس اس ہیئت میں نہیں ہے کہ حکم مرتب کرنے کے لیے اس کا اعتبار کیا جائے۔ یعنی وہ یہ ثابت کرے کہ استدلال کرنے والے نے جس چیز کو حکم کی علت بنایا ہے، وہ اس پر مرتب ہونے والے حکم کے نقیض پر دلالت کرتی ہے۔ فسادِ وضع کے قادح ہونے کی دو صورتیں ہیں: پہلی صورت: قیاس کے وصفِ جامع کا اعتبار، زیر بحث حکم کے مخالف حکم میں نص یا اجماع کے ذریعے ثابت ہو چکا ہو۔ اس کی مثال: جب استدلال کرنے والا یہ کہے کہ سر کا مسح بھی ایک مسح ہے، اس لیے پتھر سے استنجا کرنے پر قیاس کرتے ہوئے اس میں بھی تکرار مستحب ہے۔ لیکن معترض اس استدلال کرنے والے سے کہے گا کہ آپ کا یہ قیاس فاسد الوضع ہے؛ کیوں کہ دلیل اسی علت کی بنیاد پر اس حکم کی ضد پر دلالت کرتی ہے۔ اور ایسا موزوں پر مسح کے سلسلے میں ہے۔ کیوں کہ اس کے مسح ہونے کے باوجود بالاجماع اس میں تکرار مستحب نہیں ہے۔ دوسری صورت: استدلال کرنے والا ایک علت پر کوئی ایسا حکم مرتب کرے، جو اس معنی (علت) کے تقاضے کے خلاف ہو۔ اس کی مثال: کوئی استدلال کرنے والا یہ کہے کہ جو شخص دن میں جان بوجھ کر رمضان کا روزہ توڑ دے اس پر کوئی کَفّارہ نہیں ہے، اسے سفر کے دوران روزہ توڑنے والے پر قیاس کرتے ہوئے۔ اس پر معترِض یہ کہے گا کہ آپ کا قیاس فسادِ وضع ہے؛ کیوں کہ یہاں سزا ہلکی کرنا نہیں بلکہ سخت کرنا مناسب ہے۔