الرءوف
كلمةُ (الرَّؤُوف) في اللغة صيغةُ مبالغة من (الرأفةِ)، وهي أرَقُّ...
ہر وہ مال اور اسی طرح کی دیگر فائدہ مند چیز جو بغیر لڑائی کے کفار سے مسلمانوں کو مل جائے۔
’فے‘: وہ اموال جنھیں اللہ تعالیٰ نے لڑائی کے بغیر اپنے دین کے مخالف لوگوں سے اپنے دین پر کاربند رہنے والوں پر لوٹا دیا ہو، خواہ یہ جلاوطنی کے ذریعہ ہو یا جزیہ کی ادائیگی پر مصالحت کے ذریعہ، یا اس کے علاوہ کسی اور شکل میں ہو۔ اس کی دو قسمیں ہیں: 1- وہ زمین، پراپرٹیز (رئیل اسٹیٹ) اور منقولہ جائیداد جنہیں وہ مسلمانوں کے خوف سے چھوڑ کر بھاگ گئے ہوں، یا پھر ان کو روکنے کے لیے انہوں نے خرچ کیا ہو۔ 2- جو اموال بغیر کسی خوف کے حاصل کیے گئے ہوں، جیسے جزیہ جو مسلمانوں کے ممالک میں اقامت پذیر ہونے کی وجہ سے کفار پر لاگو کیے جاتے ہیں، صلح کے نتیجہ میں عائد ہونے والا خراج اور عشور۔ اِس سے مراد وہ ٹیکس ہے جو ان کے ان اموال سے لیا جاتا ہے جن کے ساتھ وہ تجارت کرتے ہوئے دار الحرب میں آتے ہیں، یا انھیں لے کر وہ دار الحرب سے دار الاسلام میں داخل ہوتے ہیں، یا اس کے علاوہ دیگر اموال۔
’الفَيْءُ‘: رجوع کرنا، لوٹنا۔ کہا جاتا ہے: ’’فاءَ، يَفِيءُ، فَيْئاً‘‘ یعنی وہ لوٹ آیا، اسی سے اس مال کو فے کہا جاتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نےاپنے دین پر کاربند بندوں پر لوٹا دیا ہو، اس لیے کہ وہ مال ان کی طرف بغیر لڑائی کے واپس آیا ہے۔