اللطيف
كلمة (اللطيف) في اللغة صفة مشبهة مشتقة من اللُّطف، وهو الرفق،...
انسان کا اپنی ضرورت کے باوجود کسی چیز میں دوسرے کو اپنے آپ پر ترجیح دینا۔
’ایثار‘ تقرّب الٰہی کے بہترین ذرائع اور مکارمِ اخلاق کے اعلیٰ درجات میں سے ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ: انسان اپنے حاجت مند ہونے کے باوجود حصولِ منفعت، یا دفع مضرت میں کسی دوسرے کو اپنے اوپر مقدم کرے۔ ایثار کی دو قسمیں ہیں: 1: وہ ایثار جس کا تعلق مخلوقات سے ہے۔ اس کا ضابطہ یہ ہےکہ: یہ ایثار دنیا کے مفادات میں ہو، مذہب اور عبادت کے معاملات میں نہ ہو۔ 2: خالق سے متعلق ایثار: یہ اللہ کی رضا مندی کو اس کے علاوہ کی رضامندی پر ترجیح دینا، اس کی محبت کو اس کے غیر کی محبت پر ترجیح دینا، اس کے خوف و رجا کو اس کے غیر کے خوف و رجا پر ترجیح دینا اور اس کی اطاعت کو اس کی معصیت پر ترجیح دینا ہے۔ ’ایثار‘ کے تین درجات ہیں: پہلا درجہ: مخلوق کو اپنے آپ پر ایسی چیز میں ترجیح دینا جو آپ کے دین کی بربادی کا ذریعہ نہ ہو۔ مثلا خود بھوکا ہوتے ہوئے دوسروں کو کھانا کھلانا، خود کو لباس کی حاجت ہوتے ہوئے دوسروں کو لباس پہنانا۔ دوسرا درجہ: اللہ کی رضا کو اس کے غیر کی رضا پر ترجیح دینا اگرچہ یہ مخلوق کی ناراضگی کا باعث ہو۔ یہ انبیا وابرار کا درجہ ہے۔ تیسرا درجہ: آپ اپنے ایثار کو، اپنے نفس کی طرف منسوب کرنے کے بجائے، اللہ کی طرف منسوب کریں، اور یہ کہ وہ اللہ ہی ہے جو ’ایثار‘ میں منفرد و بے مثال ہے، کیوںکہ اللہ ہی صاحبِ نعمت وفضل ہے۔
الإِيثارُ: غیر کو ترجیح دینا، کہا جاتا ہے: ”آثَرْتُكَ على غَيْرِكَ، إِيثاراً“ میں نے تجھے دوسروں پر ترجیح دیا۔ اس کی ضد: ’استئثار‘ ہے (یعنی خود کو ترجیح دینا)۔’ایثار‘ کا اصل معنی ہے: کسی چیز کو مقدم کرنا اور اس کو خاص کرنا۔ پس کہا جاتا ہے: ”أَثَرَ الشَّيْءَ، يُؤْثِرُهُ، إِيثاراً“ یعنی اس چیز کو مقدم کیا۔