القهار
كلمة (القهّار) في اللغة صيغة مبالغة من القهر، ومعناه الإجبار،...
زبان سے اقرار کرنا، دل سے اعتقاد رکھنا اور اعضا و جوارح سے عمل کرنا.
ایمان: اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کے بتائے ہوئے تمام امور کا پختہ اقرار اور تصدیق کرنا، جو دل کے اعمال اور پھر اعضا وجوارح کے اعمال کا موجب ہو۔ یا یوں کہا جائے کہ: ایمان زبان کے اقرار، دل کے اعتقاد اور اعضا وجوارح کے عمل کا نام ہے۔ اور اقرار سے مراد دل کا اقرار ہے، یعنی صحیح اور برحق اعتقاد جو قرآن اور سنت سے ماخوذ ہو۔ اور زبان سے اقرار کا مطلب ہے: شہادتین کا اقرار کرنا، اس لیے کہ نصوص میں جب قول (اقرار) مطلقاً بولا جاتا ہے تو اس میں دل کا قول یعنی اعتقاد اور زبان کا قول یعنی نطق شامل ہوتا ہے۔ عمل سے مراد: دل، زبان اور اعضا وجوارح کا عمل ہے۔ دل کا عمل یہ ہے کہ انسان اپنے دل سے ایمانی اعمال بجا لائے، جیسے حیا، توکل، امید، خوف اور رجوع الی اللہ، محبت وغیرہ۔ زبان کے عمل سے مراد تسبیح، تکبیر، قرآن کی تلاوت، نیکی کا حکم اور برائی سے روکنا وغیرہ ہے۔ اور اعضا وجوارح کے اعمال سے مراد وہ اعمال ہیں جو بندہ ان کے ذریعہ بجا لاتا ہے جیسے نماز، روزہ، حج، جہاد اور اسی طرح دوسری عبادات۔
’ايمان‘: کسی چیز کی تصدیق کرتے ہوئے اس کا اقرار کرنا۔ اس کی ضد کفر ہے۔ کہاجاتا ہے: ’’آمَنَ بِهِ إِيماناً‘‘ بمعنیٰ اس نے اس کیتصدیق کی۔ اس کا اصل معنی اس امانت کی سچائی میں داخل ہونا ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے اسے امین بنایا ہے۔