بدعت (البِدْعَة)

بدعت (البِدْعَة)


الحديث العقيدة الفقه

المعنى الاصطلاحي :


دین میں شامل کیا گیا ہر وہ نیا عقیدہ یا عبادت جو قرآن یا سنت یا سلفِ صالحین کے اجماع کے خلاف ہو۔

الشرح المختصر :


البِدْعَةُ: دین میں ایجاد کرلیا گیا ہر وہ نیا عقیدہ یا عمل جو نبیﷺ اور آپﷺ کے صحابہ کے طریقہ کار کے خلاف ہو۔ یا یوں کہا جائے کہ:دین میں ایجاد کردہ ایک خود ساختہ طریقہ جو شرعی طریقے کے مشابہ اور اس کے برخلاف ہو اور اسے اختیار کرنے سے مقصود اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عبادت میں مبالغہ کرنا ہو۔ اس کی دو قسمیں ہیں: 1۔ اعتقادی بدعت: اس حق کے خلاف عقیدہ رکھنا جسے دے کر اللہ تعالی نے اپنے رسول ﷺ کو بھیجا ہے اور اس کے بارے میں اپنی کتاب نازل کی ہے جیسےجہمیہ، معتزلہ اور رافضہ وغیرہ گمراہ فرقوں کے عقائد۔ 2۔ تعبدی بدعت: دین میں نئے ایجاد کر لیے گئے ایسے طور طریقوں اور اعمال کے ذریعے سے عبادت کرنا جن کی اللہ نے اجازت نہ دی ہواور اللہ ان میں سے کسی بھی چیز کو قبول نھیں فرمائے گا۔ اس کی کئی اقسام ہیں: 1۔ جو اصل عبادت میں ہو۔ اسے "حقیقی بدعت" کہا جاتا ہے بایں طور کہ کوئی شخص کسی ایسی عبادت کو ایجاد کر لے جس کی دین میں کوئی اصل نہ ہو جیسے عید میلاد۔ 2۔ جو اصل عبادت میں اضافہ ہو۔ اسے "اضافی بدعت" کہا جاتا ہے۔ بدعت کی اس قسم میں کبھی تو مشروع عبادت میں کوئی چیز زائد کر دی جاتی ہے جیسے کوئی شخص نماز ظہر میں پانچویں رکعت زیادہ کر دے اور کبھی یہ اضافہ عبادت کی ادائیگی کے طریقہ کا ر میں ہوتا ہے، جیسے کہ آدمی اسے غیر مشروع انداز میں ادا کرے جیسے مشروع اذکار کو اجتماعی شکل میں سروں کے ساتھ پڑھنا اور کبھی یہ کسی ایسی مشروع عبادت کو کسی معین وقت کے ساتھ خاص کر کے ہوتی ہے جسے شریعت نے معین نہ کیا ہو جیسے پندرہویں شعبان کے دن کو روزہ اور رات کو قیام کے لئے خاص کرنا۔ نماز اور روزہ اپنی اصل کے اعتبار سے تو مشروع ہیں تاہم کسی معین وقت کے ساتھ انہیں مخصوص کرنا صحیح دلیل کا محتاج ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


اختراع اور ایجاد کرنا۔ جب کوئی شخص کسی سابقہ نمونے کے بغیر کوئی شے بنا ڈالے تو اس وقت کہا جاتا ہے ’’بَدَعَ الشَّيْءَ وابتَدَعَهُ‘‘۔