الخالق
كلمة (خالق) في اللغة هي اسمُ فاعلٍ من (الخَلْقِ)، وهو يَرجِع إلى...
وہ وقت جو چیز کی ابتدا اور انتہا کو متعین کرے۔
تاریخ در اصل حوادث کے زمانی اوقات کو کہتے ہیں، خواہ ان حوادث کا تعلق ماضی سے ہو یا حال یا مستقبل سے۔ تاریخ بہت سے شرعی احکام کی معرفت کا ذریعہ ہے، جیسے وراثت کی حق داری، قصاص، روایت کی قبولیت، عہد کا نفاذ، قرض کی ادائیگی وغیرہ۔ کیوں کہ ہر چیز کا وقت سال، مہینے اور دن یا ان میں سے کسی ایک کی معرفت کے ذریعہ معلوم کیا جاتا ہے۔ تأریخ: تعیین وتوقیت کے اعتبار سے کسی حادثے یا واقعے کے زمانے کی ابتدا کی تحدید کرنے کو کہتے ہیں تاکہ اس کے آغاز واختتام کے مابین کا دورانیہ معلوم کیا جاسکے۔ تاریخ کی دو قسمیں ہیں: 1- ہجری سال کے مطابق تاریخ: اس سے مراد ہجری مہینوں کے حساب سے تاریخ ڈالنا ہے، جن میں سے پہلا مہینہ ’محرم‘ ہے۔ 2- شمسی سال کے مطابق تاریخ: یہ مہینوں کی تعداد میں ’قمری سال‘ کے موافق (برابر) ہوتی ہے، لیکن دِنوں کی تعداد میں اس سے مختلف ہوتی ہے، کیوں کہ شمسی سال (کے ماہ کے ایام) متعین ہے جبکہ قمری سال کے ماہ کے ایام چاند کی رؤیت کے اعتبار سے 29 اور 30 کے درمیان بدلتے رہتے ہیں۔
تاریخ: ہر چیز کا وقت اور اس کا زمانہ۔ التأریخ: کا مطلب ہے تعیینِ وقت، اور ’التَّوريخ‘ بھی اسی کے مثل ہے۔ ہر شے کی تاریخ اس شے کی غایت اور اس کا وہ وقت ہے جس پر اس کی انتہا ہوتی ہے۔