تاویل کرنا (التَّأْوِيل)

تاویل کرنا (التَّأْوِيل)


علوم القرآن العقيدة أصول الفقه الفقه

المعنى الاصطلاحي :


لفظ کو اس کے ظاہری معنی سے ہٹا کر کسی دوسرے ایسے معنی کی طرف پھیر دینا جو اس سے مختلف ہو۔

الشرح المختصر :


التَّأوِيلُ: کلام کو فوری طور پر ذہن میں آنے والے معنی کے علاوہ پر محمول کرنا؛ بلکہ اسے کسی ایسے دوسرے معنی پر محمول کرنا جو ظاہری معنی کی بنسبت کم احتمال رکھتا ہو۔ اس کی دو قسم ہیں: پہلی قسم: تاویل کسی دلالت کرنے والے قرینہ کی بنا پر ہو تو یہ تاویل قابل قبول ہوگی۔ دوسری قسم: بغیر کسی دلیل کے تاویل تو یہ باطل تاویل ہوگی۔ ہر تاویل کرنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ دو باتوں کی وضاحت کرے: 1۔ لفظ میں اس معنی کا امکان پایا جانا جس پر اس نے اسے محمول کیا ہے۔ 2۔ اس دلیل کو ثابت کرنا جس کی بنا پر اس نے لفظ کو اس کے پہلے معنی سے پھیر دیا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


التَّأوِيلُ: وضاحت کرنا، بیان کرنا اور تفسیر کرنا۔ جب کوئی شخص کلام کی وضاحت کردے اور اس کے معانی کو اچھی طرح بیان کردے تو کہا جاتا ہے: أَوَّلَ الكَلامَ کہ اس نے کلام کی وضاحت کی۔ تاویل کا معنی "پھیرنا" اور "بدلنا" بھی آتا ہے۔ کہا جاتا ہے: أَوَلْتُهُ فَتَأَوَّلَ یعنی میں نے اسے پھیرا تو وہ پھر گیا۔ اس لفظ کا حقیقی معنی ہے: لوٹانا۔ ایک قول کی رو سے یہ "الأَوَّل" سے نکلا ہے جو کسی شے کا نقطہ آغاز ہوتا ہے۔