تسلی دینی، ڈھارس بندھانا، تعزیت کرنا۔ (التَّعْزِيَةُ)

تسلی دینی، ڈھارس بندھانا، تعزیت کرنا۔ (التَّعْزِيَةُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


میت اور اس کے گھروالوں کے لئے دعا کرتے ہوئے تسلی دینی اور صبر کرنےکی تلقین کرنی۔ (2)

الشرح المختصر :


تعزیت: مصیبت زدہ کو تسلی دینی اور ہر اس طریقے سے اس کی ڈھارس بندھانا جس سے اس کا غم جاتا رہے۔ شرعی طور پرہر اس شخص کے ساتھ تعزیت کرنا مستحب ہے جس پر کوئی مصیبت آن پڑے، تاکہ نیکی اور تقوی کے کام میں تعاون ہوسکے اور قضاء و قدر پر صبر و رضا کا اظہار ہو سکے۔ تعزیت ہر ان لفظ سے ہوسکتی ہے جو مصیبت زدہ کو تسلی اور صبر دیں اوراسے اللہ سے اجر وثواب کا امیدوار ہونے پر ابھاریں۔ تعزیت جن الفاظ سے ہوسکتی ہے ان میں سے کچھ یہ ہیں: "إِنَّ للهِ ما أَخَذَ، ولَهُ ما أعْطَى، وكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمَّى، فَاصْبِرْ واحْتَسِبْ"(اللہ تعالی ہی کا سارا مال ہے، جو لے لیا وہ اسی کا تھا اور جو اس نے دیا وہ بھی اسی کا تھا اور ہر چیز اس کی بارگاہ سے وقت مقررہ پر ہی واقع ہوتی ہے، اس لیے صبر کرو اور اللہ سے ثواب کی امید رکھو) اسی طرح یہ بھی کہا جاسکتا ہے : "أَحْسَنَ اللهُ عَزاءَكَ" (اللہ تعالی تمہاری تعزیت کو بہتر کرے)۔

التعريف اللغوي المختصر :


تعزیت: صبر کرنے کی تلقین کرنی اور اس کی ترغیب دینا۔ کہا جاتا ہے: عَزّاهُ، تَعْزِيَةً یعنی فلاں نے اسے صبر کی تلقین کی اور اس پر اسے ابھارا ۔اس کے یہ معانی بھی آتے ہیں: تسلی دینی اورمواسات کرنا۔