الرب
كلمة (الرب) في اللغة تعود إلى معنى التربية وهي الإنشاء...
حکم کی علت اخذ کرنے کے لئے ہر غیر مؤثر وصف کو دور کرنا اور ہر مؤثر وصف کو باقی رکھنا۔
’تَنْقِيحُ المَناط‘ بغیر تعیین کے نص جس شے کے علت ہونے کی نشاندہی کرے اسے متعین کرنے کے لئے غور و فکر اور اجتہاد کرنا۔ اس کی صورت یہ ہے کہ ان جملہ غیر مناسب اوصاف کو ہٹادیا جائے جن کا کوئی عمل دخل نہ ہو۔ اس کی مثال اس اعرابی کا قصہ ہے جس نے رمضان کے دن میں اپنی بیوی سے عمداً جماع کیا تھا ۔ نبی ﷺ نے اس پر کفارہ واجب کیا۔ اس قصے سے متعدد امور متعلق ہیں جو یہ ہیں: جماع، اس شخص کا اعرابی ہونا، جماع کا رمضان میں ہونا، اور عمداً جماع کرنا۔ ان اوصاف میں سے جب ہم مؤثر علت کی تلاش کرتے ہیں تو اس دوران ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ سوائے رمضان کے دن میں عمدا جماع کرنے کے کسی دیگر شے کا وجوبِ کفارہ کے لئے علت بننا درست نہیں ہے۔