توجیہِ قراءات، فنِ توجیہِ قرأت۔ (تَوْجِيهُ الْقِرَاءَات)

توجیہِ قراءات، فنِ توجیہِ قرأت۔ (تَوْجِيهُ الْقِرَاءَات)


علوم القرآن

المعنى الاصطلاحي :


اس علم میں کسى خاص قرأت کى عربی کے معتمد اسالیب سے مطابقت کو بیان کیا جاتا ہے، نیز مختلف قراءتوں کے مابین موجود فروق کو بھی واضح کیا جاتا ہے۔

الشرح المختصر :


’توجیہِ قرأت‘ ایک جلیل القدر فن ہے، اس سے معانی کى عظمت اور وسعت کا ادراک کرنے میں مدد ملتی ہے، اس کے تحت کئی مباحث آتے ہیں۔ جیسے نحوی توجیہ، صرفی توجیہ، ادائیگی سے متعلق توجیہ اور الفاظ کے معنوں کى توجیہ وغیرہ، چنانچہ ایک قاری پہلے قرأتوں کى لغوی توجیہ پیش کرتا ہے، پھر اگر ان قرأتوں کے ما بین فرق پایا جاتا ہو تو اسے بیان کرتا ہے، خواہ یہ فرق معنى سے متعلق ہو یا حرکت سے، یا پھر لہجہ سے۔ مثال کے طور پر لفظِ "أُسْوَۃ" بعض قرّاء نے اسے پورے قرآن میں الف کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے، جب کہ بعض دیگر قرّاء نے الف کے کسرے کے ساتھ (اِسْوَہ) پڑھا ہے اور دونوں دو صحیح لغتیں ہیں۔ علماءِ لغت نے فنونِ عربی زباں میں بڑی محنتیں صرف کى ہیں، صرف قرآنِ مجید کى خدمت کى خاطر اُنھیں فنون کا ایک ثمرہ فنِ توجیہِ قرأت بھی ہے۔