توحید (التَّوْحِيد)

توحید (التَّوْحِيد)


علوم القرآن العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


اللہ تعالیٰ کو اس کی تمام خصوصیات جیسے ربوبیت، الوہیت، اسما و صفات میں یکتا ماننا اور شرک اور مشرکین سے بیزاری کا اظہار کرنا۔

الشرح المختصر :


’توحید‘ اللہ تعالی کی طرف سے بندوں پر عائد کردہ فرائض میں سب سے عظیم فریضہ ہے، یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر حق ہے، یہ شروع تا آخر تمام انبیا اور رسولوں کی دعوت کی بنیاد ہے۔ ’توحید‘ اس عقیدے کا نام ہے کہ اللہ اپنی صفتِ تخلیق، اپنی بادشاہت اور تدبیر میں یکتا ہے، وہی اکیلا عبادت کا مستحق ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، پس عبادت میں سے کوئی شے غیر اللہ کے لیے نہیں کی جاسکتی، اس کے اپنے نام اور صفات ہیں جن میں اس کا کوئی مثیل ونظیر اور مشابہ نہیں۔ توحید کی تین قسمیں ہیں: 1- توحیدِ الوہیت 2- توحیدِ ربوبیت 3- توحیدِ اسما و صفات انسان کا عقیدۂ توحید اثبات و نفی کے بغیر مکمل نہیں ہوتا: پہلی چیز ’اثبات‘ ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی خصوصیات جیسے عبودیت، ربوبیت اور اسما و صفات کو اس کے لیے ثابت کرنا۔ دوسری چیز ہے ’نفی‘ یعنی غیر اللہ سے عبودیت، ربوبیت اور اسما و صفات کی نفی کرنا۔

التعريف اللغوي المختصر :


توحید: ’کسی چیز کو ایک بنانا متعدد نہیں‘۔ اسی سے کہاجاتاہے: ”وَحَّدَ الشَّيْءَ، يُوَحِّدُهُ، تَوْحِيداً“ یعنی اس نے اس چیز کو ایک قرار دیا۔ ’وَاحِدُ‘:’ پہلا عدد‘ ہے، ’توحید‘ اکیلا اور امتیاز کرنے کے معنوں میں بھی آتا ہے۔ اس کی ضد شریک ٹھہرانا آتی ہے۔ ’أَحَدُ‘ اور ’وَاحِدُ‘ کا معنی ہے ’یکتا‘ جس کی کوئی نظیر نہ ہو۔