الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
کسی شخص کا دوسرے سے، اس کی محبت حاصل کرنے کے لیے، اس کی پسندیدہ چیز کے ذریعہ قربت حاصل کرنا۔
دوستی و محبت چاہنا اہلِ ایمان کی ایک جلیل القدر صفت ہے۔ ’اس سے مراد لوگوں کے ساتھ احسان کرکے ان کی دوستی و محبت چاہنا یا حاصل کرنا ہے۔ دوستی و محبت کی چاہت مخلوق کی طرف سے مخلوق کے لیے ہوتی ہے، اور مخلوق کی طرف سے خالق کے لیے ہوتی ہے اور خالق کی طرف سے مخلوق کے لیے بھی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں سے ایک اسم ’الوَدُود‘ ہے، جس کا معنی ہے: ’اپنے نیک بندوں سے محبت کرنے والا ‘یا ’اپنے اولیا کے دلوں میں محبوب‘۔ مخلوق کی دوستی و محبت حاصل کرنے کے بہت سے ذرائع ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں: خوش اخلاقی، لغزشوں سے چشم پوشی، بشاشت، خندہ روئی، مسکراہٹ، زیارت (ملاقات)، باہمی تعلق، بھائیوں کے احوال دریافت کرنا، تحفے تحائف اور اچھی بات وغیرہ۔ ’دوستی و محبت کی چاہت کی دو قسمیں ہیں: 1۔ قابلِ تعریف: جو نیک اور صالح لوگوں کے لیے اعتدال پسند محبت سے پیدا ہو۔ 2۔ قابلِ مذمت: کافروں، ظالموں اور نافرمانوں سے محبت۔و دوستی کی چاہت، یا کسی خوب صورت شخص کے ساتھ دل کے متعلق ہونے کے سبب اس سے دوستی و محبت کی چاہت۔
تودد: ’کسی سے دوستی و محبت ظاہر کرنا‘۔ اسی سے جب کوئی اپنے گھر والوں سے محبت کا اظہار کرے تو کہتے ہیں: ”تَوَدَّدَ إلى أَهْلِهِ، تَوَدُّداً“۔ ’تودد‘ کا اصل معنی ’دوستی و محبت چاہنا‘ ہے۔