العلي
كلمة العليّ في اللغة هي صفة مشبهة من العلوّ، والصفة المشبهة تدل...
معتزلہ کا ایک فرقہ جو ابو علی الجبائی کے پیرو ہیں، جو قرآن کے مخلوق ہونے، صفات کی نفی کرنے، تقدیر کا انکار کرنے اور بندہ کا اپنے فعل کا خود خالق ہونے کے قائل ہیں۔
’جُبَّائِيَّة‘ بصرہ کے معتزلہ کا ایک فرقہ ہے جو ابو علی محمد بن عبد الوہاب الجبائی (وفات 303 ہجری) کے پیرو ہیں جو کہ ابو ھاشم کا والد ہے نیز یہ شیخ المعتزلہ اور اپنے دور کے متکلمین کا سربراہ تھا۔ اس نے ابوالحسن الاشعري کی والدہ سے شادی کی تھی۔ چنانچہ اشعری نے اسی کی شاگردی اختیار کی اور اسی سے مذہبِ اعتزال اخذ کیا۔ ان کے کچھ افکار و معتقدات یہ ہیں: 1۔ خلقِ قرآن کا قائل ہونا۔ ان کے نزدیک اللہ ایسے کلام کے ساتھ کلام کرنے والا ہے جسے وہ جسم میں پیدا کرتا ہے۔ 2۔ اللہ کی صفات کی نفی اور آخرت میں آنکھوں کے ذریعے اللہ تعالی کی رؤیت کی نفی۔ 3۔ تقدیر کی نفی اور اس بات کا اعتقاد رکھنا کہ بندہ اپنے فعل کا خود خالق ہے۔ 4۔ المنزلۃ بین المنزلتین کا عقیدہ رکھنا اور یہ اعتقاد رکھنا کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب نہ تو مؤمن ہے اور نہ کافر۔ اگر یہ توبہ کئے بغیر مر گیا تو مخلد فی النار ہوگا۔ 5۔ اولیا کی کرامات کی نفی کرنا۔ 6۔ ان کے نزدیک کفر کا عزم کرنا کفر اور گناہ کبیرہ کا عزم کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ 7۔ ابو علی الجبائی ابوبکر رضی اللہ عنہ کی علی رضی اللہ عنہ پر تفضیل کے سلسلے میں توقف کا قائل تھا۔ اس کے علاوہ ان کے اور بھی فاسد عقائد اور منحرف افکار ہیں۔
الجُبّائِيَّةُ: ’جُبَّائِي‘ کی طرف نسبت ہے۔ ’جُبَّائِيَّة‘ سے مراد فرقۂ جبائیہ ہے۔ انھیں یہ نام اس لیے دیا گیا کیونکہ یہ لوگ أَبُو عَلِي الـجُبَّائِي نامی ایک شخص کے پیرو ہیں۔ الجبائی جُبَّى کی طرف نسبت ہے جو کہ عراق میں صوبہ خوزستان کا ایک شہر ہے۔