البارئ
(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...
ماں کے پیٹ میں موجود بچہ۔
جنین: بچہ جب تک ماں کے پیٹ میں ہو وہ ’جنین‘ کہلاتا ہے۔ وہ عورت کے پیٹ میں مرد و عورت کے پانی کے باہمی ملاپ کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے اور کئی مراحل سے گزرتا ہے۔ پہلے یہ ’نطفہ‘ ہوتا ہے۔ اس سے مراد مرد وعورت کا جمع شدہ پانی ہے۔ پھر یہ’عَلَقَہ‘ (لوتھڑا) بنتا ہے جو کہ جمے ہوئے خون کا ایک ٹکڑا ہوتا ہے۔ پھر یہ ’مُضْغَہ‘ بن جاتا ہے جو کہ گوشت کا اتنا بڑا ٹکڑا ہوتا ہے جسے چبایا جاسکے۔ جب یہ چار ماہ کا ہو جاتا ہے تو فرشتہ آکر اس میں روح پھونکتا ہے اور اس کی زندگی، رزق اور خوش بخت یا بدبخت ہونا لکھتا ہے۔
الجَنِينُ: شکم مادر میں موجود بچہ۔ ’جنین‘ كا لفظ دراصل ’اِجْتِنَان‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہےچھپنا اور مخفی ہونا۔ کہا جاتا ہے: ”جَنَّ في الرَّحِمِ“ یعنی بچہ شکم مادر میں چھپا ہوا ہے۔