حشر (الْحَشْر)

حشر (الْحَشْر)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


مخلوق کو جمع کرنا اور انھیں حساب و جزا کے لیے اللہ کے سامنے کھڑے ہونے کی جگہ لے جانا۔

الشرح المختصر :


جب مطلقاً حشر کہا جائے تو اس سے مراد آدم علیہ السلام سے لے کر اس آخری آدمی تک جس پر قیامت قائم ہوگی، مومن وکافر تمام انسانوں کو زندہ کرنے کے بعد انھیں جمع کرکے سرزمینِ محشر وحساب کی طرف لے جانا ہے اس حال میں کہ وہ ننگے پاؤں، ننگے بدن، عاجز و درماندہ اور خوفزدہ ہوں گے۔ محشر سے مراد وہ خاص جگہ ہے جہاں لوگ اس انتظار میں کھڑے ہوں گے کہ ان کے مابین فیصلہ کیا جائے اورحکم سنایا جائے۔ حشر کی چار قسم ہے۔ دو حشر جن کا تعلق دنیا سے ہے اور دو حشر جن کا تعلق آخرت سے ہے۔ وہ حشر جن کا تعلق دنیا سے ہے وہ یہ ہیں: 1- وہ حشر جس کا ذکر سورۃ الحشر کے اندر آیا ہے، یعنی عہد نبوت میں یہودیوں کا سرزمین شام میں جمع ہو جانا۔ 2- بدترین مخلوق کو اس دنیا میں ایک مقام پر جمع کیا جانا، یعنی آخری زمانے میں ایک آگ نکلے گی جو ان بدترین لوگوں کو زبردستی شام کی طرف لے جائے گی یہاں تک کہ قیامت کے واقع ہونے سے قبل سب کے سب شام میں جمع ہو جائیں گے۔ صورت حال یہ ہوگی کہ جہاں وہ رات گزاریں گے وہ آگ بھی وہیں رات گزارے گی، جہاں وہ صبح کریں گے وہ آگ بھی وہیں صبح کرے گی اور جہاں وہ شام کریں گے وہ آگ بھی وہیں شام کرے گی (یعنی ہمیشہ ان کے ساتھ رہے گی)۔ وہ حشر جس کا تعلق آخرت سے ہے وہ یہ ہے: 1- صور کے پھونک دیے جانے کے بعد سارے مردوں کو حساب وکتاب اور حشر کی سرزمین کی طرف لے جانا۔ جیسا کہ فرمان باری تعالی میں ہے: وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَدًا. یعنی ”اور تمام لوگوں کو ہم اکٹھا کریں گے ان میں سے ایک کو بھی باقی نہ چھوڑیں گے“۔ 2- لوگوں کو جنت یا جہنم کی طرف لے جانا۔

التعريف اللغوي المختصر :


الحشر: جمع کرنا۔ اسی سے ’مَحْشَر‘ ہے اس سے مراد وہ جگہ ہے جہاں اکھٹا ہوا جاتا ہے۔ حشر ہانکنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔