دعوی (الدَّعْوَى)

دعوی (الدَّعْوَى)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


وہ بات جس کے ذریعہ انسان دوسرے پر کوئی حق ثابت کرنا چاہتا ہے۔

الشرح المختصر :


دعوی قاضی کے سامنے شکایات پیش کرنے کا ایک شرعی ذریعہ ہے۔ اس سے مراد حاکم کے سامنے کسی شخص سے صادر ہونے والی وہ بات ہے جس کے ذریعہ وہ کسی کے اوپر اپنا کوئی حق ثابت کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، چاہے اس کے ذریعہ وہ اپنا کوئی حق واپس پانا چاہتا ہو مثلا اس نے کسی کو قرض دیا ہو اور اب وہ قرض واپس لینا چاہتا ہو، یا کوئی حق جو اس کے پاس موجود ہو اسے اپنے پاس باقی رکھنا چاہتا ہو جیسے کسی شخص کے پاس کوئی مال ہو اور وہ اس شخص کے خلاف عدالت میں دعوی قائم کرے جو اس مال کو لینے کے لئے اس سے جھگڑرہا ہو۔ دعووں کی دو قسمیں ہیں: صحیح دعوے، جن سے مراد وہ دعوے ہیں جن میں مطلوبہ تمام شرائط پائی جاتی ہیں، اور دوسری قسم: فاسد دعوے ہیں۔ نیز جس شے کا دعوی کیاجاتا ہے اس کے اعتبار سے دعووں کی درج ذیل اقسام ہیں: 1. دعاوی عَین جیسے غیر منقولہ جائیداد وغیرہ کے دعوے، 2. دعاوی دَین جیسے قرض اور ضمانت سے متعلق دعوے، 3. دعاوی شرعی حقوق جیسے نسب اور نان و نفقہ سے متعلق دعوے۔ بعض فقہاء اس کی دو قسمیں بناتے ہیں: دعوی تُهْمَة: اس کا مفہوم یہ ہے کہ کسی ایسے فعل کا دعوی کرے جس کا کرنا مدعا علیہ پر حرام ہو اور اس سے کوئی سزا لازم آتی ہو جیسے قتل اور چوری۔ دعوی غیر تُهْمَة: مثلا کسی عقد جیسے بیع (خرید وفروخت) وغیرہ کا دعوی۔

التعريف اللغوي المختصر :


کسی شے کو اپنی طرف منسوب کرنا۔ دعوی کا معنی طلب کرنا اور تمنا کرنا بھی آتا ہے۔