شفعہ، حقِ شفعہ (الشُّفْعَةُ)

شفعہ، حقِ شفعہ (الشُّفْعَةُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


ایک شریک کا اپنے شریک کے حصے کو اس کے خریدنے والے کے ہاتھ سے، دونوں کے مابین متفق علیہ قیمت کے بدلے، اپنی ملکیت میں لینے کا حق۔

الشرح المختصر :


شفعہ: ایک حق ہے جسے اللہ تعالی نے اس شخص کے لیے مقرر فرمایا ہے جس کا کسی متعین مال میں کوئی شریک ہو۔ تو اگر دونوں میں سے کوئی ایک اپنا حصہ بیچ کر اس کا عوض لینا چاہے، تو اس کا شریک دوسرے کی بہ نسبت اس حصے کا زیادہ حق دار ہے؛ تاکہ شریک کو نقصان سے بچایا جائے۔ اس کی مثال: یہ ہے کہ ایک زمین میں دو لوگ شریک ہیں، دونوں میں سے ایک شریک نے اپنا حصہ کسی تیسرے شخص کو بیچ دیا، تو دوسرا شریک جس نے اپنا حصہ نہیں بیچا ہے اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ خریدار سے اس حصہ کو اسی قیمت پر لے لے جس پر معاہدہ ہوا تھا اور اسے اپنی ملکیت میں شامل کرلے۔ اس طرح پوری زمین اس شریک (پارٹنر) کی ہوجائے گی جس نے اپنا حصہ فروخت نہیں کیا تھا۔

التعريف اللغوي المختصر :


شفعہ کا لغوی معنی ہے: ملانا، اسی سے کہا جاتا ہے: ”شفّعت الشیء شفعاً“ یعنی میں نے اس چیز کو دوسری چیز کے ساتھ ملایا۔ یہ تملُّک یعنی ملکیت میں لینے کے معنی میں بھی آتا ہے۔