رائے لینا، مشورہ کرنا۔ (الشُّورَى)

رائے لینا، مشورہ کرنا۔ (الشُّورَى)


الفقه الثقافة والدعوة

المعنى الاصطلاحي :


فرد یا افراد کے مجموعے کے کسی معین مصلحت ومنفعت کے حصول کے لیے کسی موضوع میں اہل علم کی رائے لینا۔

الشرح المختصر :


شوریٰ اسلامی اصولوں میں سے ایک اہم شرعی اصول ہے۔ اس کا معنی ہے: کسی معاملے یا موضوع میں اہل علم ومعرفت کی رائے لینا اور مختلف نقطہ ہائے نظر جمع کرنا اور دانا و تجربہ کار لوگوں سے انہیں پرکھوانا تاکہ صحیح بات اور افضل رائے تک رسائی حاصل کی جا سکے جس سے بہترین نتائج حاصل ہوں۔ اہلِ شوریٰ سے مراد وہ اہلِ رائے اور خیر خواہ لوگ ہیں جو علم، امانت داری اور عقلِ راجح وغیرہ میں مشہور ہوتے ہیں۔ شوری کی دو قسمیں ہیں: 1- حکمران اور رعیت کے مابین عمومی معاملات میں مشاورت۔ 2- معاشرے میں موجود کسی خاندان کے افراد کی آپسی خاص معاملات میں مشاورت جیسے آدمی کی اپنی بیوی سے، دوست کی اپنے دوست سے اور تاجر کی اپنے پارٹنر (شریک کار) سے مشاورت۔

التعريف اللغوي المختصر :


الشُّورَى: رائے طلب کرنا، کہا جاتا ہے: ”شاوَرَهُ في الأَمْرِ، مُشاوَرَةً، وشُورَى“ کہ اُس نے فلاں سے اس معاملہ میں مشورہ کیا یعنی اُس مسئلے میں اس کی رائے مانگی۔ شوری کا اطلاق اس معاملہ پر بھی ہوتا ہے جس کے بارے میں مشورہ لیا جارہا ہے۔ یہ لفظ ’شَوْر‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی شے کو نکالنا اور ظاہر کرنا ہوتا ہے۔