الأكرم
اسمُ (الأكرم) على وزن (أفعل)، مِن الكَرَم، وهو اسمٌ من أسماء الله...
ایسا قاعدہ کلیہ جس کے تحت ایک باب کی ملتی جلتی تمام فروعات آتی ہوں۔
ضابط دراصل قواعد کے مراتب میں سے ایک اہم مرتبے کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ کسی خاص باب سے تعلق رکھنے والی تمام فروعات کا جامع ایک ایسا قاعدہ کلیہ ہے، جو انھیں دیگر فروعات سے الگ کرتا ہو؛ بایں طور کہ وہ انھیں ایک ہی حکم کے تحت منضبط کردیتا ہو اور اس میں داخل کوئی فرع اس سے خارج نہیں ہوپاتی ہو۔ ’باب‘ کی تعریف یہ کی جاتی ہے کہ وہ ایک ہی موضوع کے تحت آنے والے احکام کا مجموعہ ہے، جیسے کتاب الصلاۃ وغیرہ۔ ضابط کی مثالیں: 1- فقہا کا یہ کہنا: ”كُلُّ مَاءٍ مُطْلَقٍ لَمْ يَتَغَيَّرْ فَهُوَ طَهُورٌ“ یعنی ہر ماءِ مطلق جو متغیر نہ ہو، پاک ہے۔ اس قول کا تعلق کتاب الطہارہ کے باب أنواع المیاہ یعنی پانی کی قسموں سے ہے۔ 2- اسی طرح ان کا یہ کہنا: ”مَا جَازَ فِي الفَرِيضَةِ مِنَ الصَّلَوَاتِ جَازَ فِي النَّفْلِ“ یعنی جو چیزیں فرض نمازوں میں جائز ہیں، وہ نوافل میں بھی جائز ہوں گی۔ یہ بھی کتاب الصلاۃ سے متعلق ہے۔ فقہاء رحمہم اللہ نے ’ضابط‘ کی اصطلاح مختلف فروعات کو یاد اور محفوظ کرنے میں تخفیف اور آسانی کی غرض سے ایجاد کی ہے؛ لہذا فقیہ کے پاس ایسے بنیادی قواعد ہونے چاہیے، جن کی طرف جزئیات کو لوٹایا جاسکے؛ تاکہ وہ علم اور انصاف کے ساتھ بات کرسکے۔
ضابط بمعنی لازم۔ ضبْط یعنی کسی شے کو لازم پکڑنا۔ ضبط کے معنی کسی شے کو انجام دینے اور اس کی دیکھ بھال کرنے کے ہیں۔ اس کے اصل معنی کسی شے کی پوری توانائی کے ساتھ حفاظت کرنے کے ہیں۔ اسی سے ضابط یعنی حفاظت کرنے والا۔ ضبط قوت و سختی کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس کی ضد تفریط (کوتاہی)، ضیاع اور بے بسی ہے۔ ضبط کا اطلاق قید کرنے، شمار کرنے اور تحدید کے معانی پر بھی ہوتا ہے۔