چمڑا (کھال) (الأَدِيمُ)

چمڑا (کھال) (الأَدِيمُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


چمڑا، خواہ دباغت کیا ہوا ہو یا نہ ہو۔

الشرح المختصر :


اَدِیم: چمڑے کو کہتے ہیں، چاہے وہ دباغت کیا ہوا یا دباغت نہ کیا ہوا ہو۔ ’دِباغت‘ کہتے ہیں درختِ قَرَظ کے پتے اور نمک وغیرہ سے چمڑے کا معالجہ کرنا تاکہ اس سے بدبو اور رطوبت وغیرہ ختم ہوجائے۔ جِلْد: جاندار کے جسم کے بیرونی حصے (خول) اور ظاہری چمڑی کو کہتے ہیں۔

التعريف اللغوي المختصر :


اَدِیم: ’چمڑا (کھال)‘۔ بعض اہلِ لغت کا کہنا ہے: دباغت کیا ہوا چمڑا۔ اس کا استعمال کسی شے کے ظاہری حصہ کے معنی میں بھی ہوتا ہے۔ اسی سے ”أَدِيمُ الأَرْضِ“ ہے یعنی زمین کا اوپری حصہ (روئے زمین)۔ اس کی اصل الأَدْم سے ہے جس کا معنی ہے: جمع کرنا، ملانا اور صلح کرانا۔