الظاهر
هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...
شرعی طور پر جائز حد سے تجاوز کرنا۔
’عُدْوَان‘ کا شمار اُن بری صفات میں ہوتا ہے جن کی شریعت میں ممانعت آئی ہے اور جن سے ڈرایا گیا ہے۔ اس سے مراد اس مقدار سے تجاوز کرنا ہے جہاں از روئے شریعت رک جانے اور ٹھہر جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: اللہ کے حق میں عدوان۔ یہ کبھی تو ان امور میں ہوتا ہے جو مباح ہیں۔ اور اس سے مراد یا تو اسراف (فضول خرچی) کے ذریعہ حد سے تجاوز کرنا ہے، اور یا تو پھر اس سے مطلق طور پر باز رہ کر حد سے تجاوز کرنا ہے۔ جیسے وہ شخص جو گوشت وغیرہ کھانے سے باز رہتا ہے۔ جب کہ عبادات میں حد سے تجاوز کرنا محرمات جیسے شرک و بدعات اور گناہوں کے ارتکاب اور ان میں واقع ہونے کے ذریعے ہوتا ہے. دوسری قسم: مخلوق کے حق میں عدوان: یہ مخلوق پر اس کی جان، یا مال، یا اس کی عزت و آبرو کے بارے میں ظلم و زیادتی کے ذریعے ہوتا ہے۔
العُدْوانُ: ظلم۔ عُدوان کا لفظ ”التَّعَدِّي“ سے ماخوذ ہے، جس کا معنی ہے: حد سے تجاوز کرنا۔ عُدوان کی ضد عدل اور استقامت آتی ہے۔ ’عداوت‘ کا معنی ہے اس شخص کے ساتھ برائی کا ارادہ کرنا جس سے آپ بغض رکھتے ہیں اور اسے ناپسند کرتے ہیں۔ یہ جھگڑا کرنے اور نقصان پہنچانے کے معنی میں بھی آتا ہے۔