القدير
كلمة (القدير) في اللغة صيغة مبالغة من القدرة، أو من التقدير،...
جس سال نبی ﷺ کی وفات ہوئی اس سال آپ ﷺ نے جبریل علیہ السلام کو دو مرتبہ پورا قرآن سنایا۔
عرضۃِ اخیرہ (آخری بار جبریل علیہ السلام کو قرآن سنانا) یعنی نبی ﷺ کا حفظ کی تاکید اور زبانی مراجعہ وغیرہ کے ارادہ سے اپنے آخری رمضان میں جبریل علیہ السلام کو قرآن سنانا ہے، اور یہ (عرضہ) مصاحف میں محفوظ ہي جو آج ہمارے ہاتھوں میں ہیں، اور اسی قرآن کا خلفاء راشدین نے مصاحف میں لکھنے کا حکم دیا تھا نیز اسے ہی عثمان رضی اللہ عنہ نے صحابہ کے اتفاق رائے سے جمع کیا تھا۔ اور یہ آخری بار عرضہ (پیشی) قرآن کریم کے آخری مراجعہ کے قبیل سے تھا، اسی لیے اس میں قرآن کریم کا دو دور کیا اور اس میں جملہ ثابت غیر منسوخ وجوہ کو برقرار رکھا گیا اور منسوخ وجوہ کوچھوڑ دیا گیا، تو اس بار پیش کرنے کے بعد جو قرآن بر قرار رہا وہی محکم قرآن ہے جس کی تلاوت قیامت تک کے لیے عبادت قرار دی گئی ہے اور جو اس میں بر قرار نہیں رکھا گیا یا تو وہ منسوخ قرآن کا حصہ ہے یا پھر وہ قرآن ہی نہیں ہے۔