عوض، بدلہ (عَوَض)

عوض، بدلہ (عَوَض)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


وہ شے جو کسی عقد میں دوسرے کے مقابل خرچ کی جائے۔

الشرح المختصر :


عوض: جو چیز دوسرے کے مقابل میں خرچ کی جائے۔ یا یوں کہا جائے کہ یہ وہ چیز ہوتی ہے جو کسی بھی عقد میں مثامنہ کے طور پر ادا کی جاتی ہے، یہ نقدی وغیر نقدی سب کو شامل ہے، اسی میں وہ نقدی بھی ہے جو اس شے کے مقابل میں ادا کی جاتی ہے جسے انسان بائع سے خریدتا ہے۔ مختلف اعتبار سے عوض کی کئی انواع بیان کی جاتی ہیں: 1- حکمِ شرعی کے اعتبار سے عوض کی دو قسمیں ہیں: جس کا عوض بننا صحیح ہے اور جس کا عوض بننا صحیح نہیں ہے۔ جس کا عوض بننا صحیح ہے اس سے مُراد وہ عوض ہے جس میں اس کی جملہ شرعی شرائط موجود ہوں، اور جس کا عوض بننا صحیح نہیں ہے اس سے مُراد وہ عوض ہے جس میں تمام شرعی شرائط، یا ان میں سے کچھ شرطیں موجود نہ ہوں۔ چنانچہ وہ چیزیں جن کا عقدِ بیع میں عوض بننا صحیح نہیں ہے ان میں خون، مُردار، کتا اور خنزیر وغیرہ ہیں۔ 2- مالیت اور عدمِ مالیت کے اعتبار سے عوض کی دو قسمیں ہیں: عوض مالی اور عوض غیر مالی۔ 3- اپنی ذات کے اعتبار سے بھی عوض کی چند قسمیں ہیں، مثلاً: عوضِ عین، عوضِ دَین، عوضِ منفعت اور عوضِ حق۔

التعريف اللغوي المختصر :


عِوَض: بدل اور بدلہ یا کسی شے کو دوسری شے کے مقام پر رکھنا۔