استثنا، مستثنی کرنا (الاسْتِثْناء)

استثنا، مستثنی کرنا (الاسْتِثْناء)


أصول الفقه الفقه العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


إلّا اور اس کے اخوات کے ذریعے لفظ عام کے حکم سے اس کے کسی مدلول کو خارج کرنا۔

الشرح المختصر :


فقہاء واصولیین کی اصطلاح میں ’استثناء‘ یا تو لفظی ہوتا ہے یا معنوی۔ 1- ’استثناء لفظی‘ سے مراد یہ ہے کہ کلام کے آغاز میں آنے والا عام لفظ جن اشیاء کو شامل ہو ان میں سے بعض کو اس کے حکم سے اِلّا یا اس طرح کے دوسرے الفاظ مثلًا سوی، غیر، لیس، عدا، خلا اور حاشا کے ذریعے سے خارج کردینا۔ 2- ’استثناء معنوی‘ یہ ہے کہ صدرِ کلام جن اشیاء کو شامل ہو ان میں سے بعض کو حروفِ استثناء کے بغیر ہی نکال دینا۔ مثلًا کوئی اقرار کرنے والا شخص یوں کہے کہ ’یہ سارے گھر اس کے ہیں البتہ اس میں موجود یہ گھر میرا ہے‘۔ اس نوع کو استثناء کا حکم اس لیے دیا گیا ہے کیوں کہ اپنے معنی اور قوت کے اعتبار سے یہ ایسے ہی ہے جیسے وہ شخص یوں کہے کہ ’سارے گھر اس کے ہیں ماسوا اس گھر کے‘۔ فقہاء نذر اور قسموں کے باب میں استثناء کو ذکر کرتے ہیں جیسے کسی کہنے والے نے قسم کے بعد ’اِن شاء اللہ‘کہدے۔

التعريف اللغوي المختصر :


الاسْتِثْناءُ: یہ باب ’استفعال‘ سے ہے جو کہ ’ثَنَيْتُ الشَّيْءَ‘ (یعنی میں نے اس شے کو لپیٹ دیا) سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے ’لپیٹنا‘۔ ’ثنی‘ کا حقیقی معنی ہے:’موڑنا‘ اور ’پھیرنا‘۔ اس کا ایک معنی ’نکالنا‘ بھی آتا ہے۔