البحث

عبارات مقترحة:

الوتر

كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...

الحسيب

 (الحَسِيب) اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على أن اللهَ يكفي...

الأعلى

كلمة (الأعلى) اسمُ تفضيل من العُلُوِّ، وهو الارتفاع، وهو اسمٌ من...

قیاس
(الْقِيَاس)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

ایک معلوم شے کو دوسری معلوم شے سے ملانا؛ تاکہ دونوں کے مابین مشترک امر کی بنیاد پر اُن پر کوئی حکم لگایا جاسکے یا اُن سے کسی حکم کی نفی کی جاسکے۔

الشرح المختصر

قیاس شرعی دلائل میں سے ایک دلیل ہے۔ یہ تشریعی مصادر میں سے چوتھا مصدر ہے، کتاب وسنت اور اجماع کے بعد اس کی حجیت متفق علیہ ہے۔ قیاس کہتے ہیں کسی معلوم شے یعنی جس فرع پر حکم لگانا مقصود ہو اس کو کسی دوسری معلوم شے یعنی وہ اصل جس کا حکم کسی نص سے ثابت شدہ ہےاس سے مِلانا۔ یہاں معلوم کو معلوم سے مِلانے کی تعبیر کو بروئے کار لایا گیا ہے، ’ایک شے کو دوسری شے‘ سے مِلانے کی بات نہیں کہی گئی ہے؛ تاکہ موجود ومعدوم ہر طرح کے امور جن میں قیاس ممکن ہے، سب کو شامل کیا جاسکے۔ یہ الحاق (مِلانا) یا تو مثبت ہوگا یا منفی۔ اور دونوں کے مابین مشترک ایک علت ہوتی ہے، خواہ وہ کوئی حقیقی وصف ہو یا شرعی حکم، اور ان میں سے ہر ایک کبھی مثبت ہوتی ہے اور کبھی منفی۔ مطلوب حُکم سے مراد مکلفین سے متعلق شریعت کا خطاب ہے، خواہ وہ اقتضا سے متعلق ہو یا تخییر یا وضع سے۔ قیاس کی مثال: جیسے چاول (جو پہلا معلوم امر ہے) کو گیہوں (جو معلومِ ثانی ہے) سے حُرمتِ ربا (جو حکم ہے) کے معاملے میں مِلانا، دونوں کے اندر مشترک علت کی بنیاد پر۔ اور یہ علت دونوں کا غذا ہونا اور موزون شے ہونا ہے۔ بایں ہمہ قیاس دو امور کا جامع ہوتا ہے: اول: علت میں برابری ہونی چاہیے اور یہ مجتہد کا فعل نہیں ہے۔ دوم: اصل اور فرع کے حکم میں الحاق، یہ مجتہد کے عمل کا حصہ ہے۔ قیاس کے ارکان چار ہیں: اصل (مقیس علیہ): یہ مشبہ بہ کے حکم کا محل ہوتا ہے۔ فرع (مقیس): مشبہ بہ۔ حکم: جو شرعاً اصل کے بارے میں ثابت ہو، جیسے شراب کی حرمت۔ علت: وہ جامع وصف جو اصل اور فرع میں مشترک ہو۔ مختلف اعتبارات سے قیاس کی بہت سی قسمیں ہیں، انہی تقسیمات میں سے ایک تقسیم (علت کے اعتبار سے) قیاس کی چار قسمیں ہیں: 1- قیاسِ علت: مطلقا قیاس سے یہی قسم مراد ہوتی ہے جس کی تعریف اوپر گزر چکی ہے۔ 2- قیاسِ دلالت: یہ وہ قیاس ہے جس میں اصل اور فرع کو علت کی دلیل کے ذریعہ جمع کیا جاتا ہے۔ علت کی دلیل یعنی علت کا لازمہ اور اس کا اثر۔ 3- قیاس بنفی الفارق: اسے قیاس فی معنی الاصل بھی کہتے ہیں، یہ وہ قیاس ہے جس میں اصل اور فرع کو بغیر کسی علت کے جمع کیا گیا ہے۔ (ایسا اس لیے کہ اصل اور فرع میں) ہر اعتبار سے اتفاق پایا جاتا ہے ہاں کچھ فرق ہے جو کہ غیر مؤثر ہے۔ قیاس کی ایک اور تقسیم قیاس قطعی اور قیاس ظنی کی ہے، اسی طرح ایک اور تقسیم قیاس جلی اور قیاس خفی وغیرہ کی ہے۔

التعريف اللغوي المختصر

لغت میں قیاس آملنے اور اتباع کرنےکو کہتے ہیں۔ اس کا اصل معنی ایک شے کا اندازہ دوسری شے سے کرنا ہے۔ یہ تشبیہ اور تمثیل کے معنی میں آتا ہے۔ علاوہ ازیں قیاس کے معانی میں اعتبار، برابری اور درستگی بھی آتے ہیں۔