جھوٹ (الْكَذِب)

جھوٹ (الْكَذِب)


أصول الفقه الفقه الحديث التربية والسلوك

المعنى الاصطلاحي :


کسی چیز کے بارے میں خلافِ واقعہ بات کہنا۔ خواہ وہ غلطی سے ہو یا جان بوجھ کر۔ اس کی ضد حقیقت آتی ہے۔ کذب ان معانی میں بھی آتا ہے: جان بوجھ کر انکار کرنا، بہتان باندھنا، جعلی، دھوکہ اور غلطی۔

الشرح المختصر :


کذب: کسی چیز کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا۔ خواہ یہ جان بوجھ کر ہو یا نادانستہ طور پر، اور خواہ خبر کا غلط ہونا بدیہی طور پر معلوم ہو یا دلیل اور حجت کی بنا پر۔ جھوٹ زبان کی آفات میں سے ایک خطرناک آفت ہے، اور تمام ادیان میں ایک قبیح صفت تصور کی جاتی ہے۔ اور یہ منافقت کی ایک قسم ہے۔ اس لیے کہ اس میں حقیقت کو چھپایا اور اس کے برعکس کا اظہار کیا جاتا ہے۔ ’جھوٹ‘ کبھی زبان سے بولا جاتا ہے، کبھی اعضاء سے، جیسے ہاتھ سے اشارہ کرنا اور کبھی اس کا تعلق دل سے ہوتا ہے جیسے جحود (دانستہ طور پر کسی شے کا انکار) کرنا۔ جھوٹ کی تین قسمیں ہیں: 1- اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنا۔ یہ جھوٹ کی بدترین قسم ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ کی طرف غلط بات کی نسبت کرنا، اور جیسے حرام کو حلال کہنا اور حلال کو حرام کہنا۔ 2- اللہ کے رسول ﷺ پر جھوٹ بولنا۔ جیسے باطل احادیث کی نسبت آپﷺ کی طرف کرنا۔ 3- دنیاوی امور میں لوگوں پر جھوٹ بولنا وغیرہ۔

التعريف اللغوي المختصر :


لغت میں جھوٹ خلافِ واقعہ بات کہنے کو کہتے ہیں۔ اس کی ضد ’سج‘ ہے۔ کذب بطور صفت اس خبر کے ساتھ استعمال ہوتا ہے جو خلاف واقعہ ہو، اس خبر کی ضد حقیقت آتی ہے۔ کذب ان معانی میں بھی آتا ہے: جان بوجھ کر انکار کرنا، بہتان باندھنا، جعلی، دھوکہ اور غلطی۔