الأعلى
كلمة (الأعلى) اسمُ تفضيل من العُلُوِّ، وهو الارتفاع، وهو اسمٌ من...
ناراضگی کے طور پر اللہ کی رحمت سے دھتکار دینا اور دور ہٹا دینا یا اس کی بددعا کرنا۔
لعنت کی دو قسمیں ہیں: 1۔ اللہ کی طرف سے لعنت: اس سے مراد یہ ہے کہ کسی سے ناراض اور غضبناک ہونے کی وجہ سے اسے خیر سے ہٹا دینا اور دور کردینا۔ یہ کتاب و سنت سے ثابت شدہ اللہ عز وجل کی ایک فعلی صفت ہے اور اس کا اظہار کبیرہ گناہوں میں سے کسی گناہ کے ارتکاب پر ہی ہوتا ہے۔ 2۔ مخلوق کی طرف سے لعنت: اس سے مراد ہے: ’’خیر اور رحمت سے دور کئے جانے کی بد دعا کرنا‘‘ ۔ اس کی دو حالتیں ہوتی ہیں: پہلی حالت: یہ کہ لعنت عمومی اور مطلق ہو۔ مثلا یہ کہنا کہ ’’لَعْنَةُ اللهِ عَلَى الـكُفَّارِ‘‘ کہ کفار پر اللہ کی لعنت ہو۔ دوسری حالت: تعیین و تخصیص کرکے لعنت بھیجنا، مثلاً یوں کہنا کہ ’’فلاں شخص پر اللہ کی لعنت ہو‘‘۔ اس لعنت کی کچھ شروط اور اس کے خاص احکام ہیں۔
اللَّعْنُ: دھتکارنا اور دور ہٹانا۔ کہا جاتا ہے: ”لَعَنَهُ اللهُ“ اللہ نے اس پر لعنت کی یعنی اسے خیر سے دور کردیا۔ اور جب لعنت کا صدور لوگوں سے ہو تو یہ سب وشتم کے معنی میں ہوتا ہے، چنانچہ کہا جاتا ہے: ”لَعَنَهُ لَعْناً“ یعنی اس نے اسے گالی دی۔