مزارعت، بٹائی پر کاشت۔ (الْمُزَارَعَةُ)

مزارعت، بٹائی پر کاشت۔ (الْمُزَارَعَةُ)


الفقه أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


پیداوار کے ایک مشترک (غیر منقسم) حصے جیسے آدھے، یا چوتھائی کے مقابلے میں کسی شخص کو کاشت کرنے کے لیے زمین دینا۔

الشرح المختصر :


مزارعت: کھیتی میں شراکت کی ایک قسم ہے جو زمین کے ساتھ خاص ہے۔ یہ شراکت اس طرح انجام پاتی ہے کہ زمین کا مالک اس سے حاصل ہونے والی پیداوار کے ایک مشترک حصے کی شرط پر اپنی زمین کو کسی دوسرے کے حوالے کر دیتا ہے تاکہ وہ اس میں کھیتی کرے۔ اس معاملے کی’خَبار‘ ۔ بمعنی نرم زمین ۔ کی طرف نسبت کرتے ہوئے ’مُخَابرہ‘ (بٹائی پر کھیتی) بھی کہتے ہیں۔ اور یہ معاملہ ہر اس لفظ سے طے پا جاتا ہے جو مزارعت کرنے کا معنی دے جیسے کوئی یہ کہے کہ: ’زَارعَتُکَ یعنی میں نے تمہارے ساتھ مزارعت کا معاملہ کیا، یا یہ کہے کہ میں نے یہ زمین تجھے اتنی مدت تک دے دی کہ تو اتنے (مقابل) پر اس کی کاشت کرے، یا اس طرح کے دیگر الفاظ۔ عقدِ مزارعت زرعی زمینوں سے فائدہ اٹھانے کا ایک شرعی طریقہ ہے جس میں مالکِ زمین اور کسان حصولِ منفعت میں باہم شریک ہوتے ہیں۔ کیونکہ بعض اوقات کسان زراعت میں ماہر ہوتا ہے لیکن اس کے پاس زمین نہیں ہوتی، اور بعض اوقات وہ زمین کا مالک ہوتا ہے لیکن اس کی کاشت کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔ لہٰذا اسلام نے اس طریقے کو مشروع قرار دیا ہے؛ کیوں کہ اس سے طرفین کو اور پورے معاشرے کو نفع حاصل ہوتا ہے۔

التعريف اللغوي المختصر :


المُزارَعَةُ: ’دو آدمیوں کا باہم زراعت کا معاملہ کرنا‘۔ ’زرع‘ کا معنی ہے زمین میں بیج بونا۔ کہا جاتا ہے: زَرَعَ الحَبَّ، زَرْعاً، وزِراعَةً، یعنی اس نے زمین میں بیج بویا۔ لفظِ ’زرع‘ کا اصل معنی: 'بڑھانا' ہے۔ اور یہ ’انبات‘ (اگانا) اور ’حرث‘ (کاشت کرنا) کے معنیٰ میں بھی آتا ہے۔