الخالق
كلمة (خالق) في اللغة هي اسمُ فاعلٍ من (الخَلْقِ)، وهو يَرجِع إلى...
وہ شے جو وجود اور عدم دونوں کو قبول کرتی ہو اور بذاتِ خود اس کا کوئی وجود نہ ہو بلکہ اس کا وجود کسی اور کی وجہ سے ہو ۔
"ممکن" سے مراد ہر وہ شے ہے جو وجود کو بھی قبول کرتی ہو اور عدم کو بھی اور اس کا وجود کسی موجِد کا محتاج ہو۔ یا یوں کہا جائے گا کہ اس سے مراد ہر وہ شے ہے جس کا وجود اور عدم عقل کے اعتبار سے یکساں طور پر جائز ہو۔ چنانچہ وہ ممکن جس کا بذاتِ خود نہ تو کوئی وجود ہو اور نہ ہی وہ معدوم ہو وہ خود بخود وجود میں نہیں آ سکتی بلکہ اگر اسے کوئی وجود دینے والا ہوگا تو وہ وجود میں آ جائے گی ورنہ معدوم ہی رہے گی۔ حادث شے ممکن ہوتی ہے، نہ تو حادث واجب الوجود ہوتا ہے اور نہ ہی ممتنع الوجود۔یہ بات بدیہی طور پر معلوم ہے کہ ہر نئی وجود میں آنے والی شے کو کوئی نہ کوئی وجود میں لانے والا ہو گا چنانچہ ممکن کا بھی ضرور کوئی موجِد ہو گاجیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ’’أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ ‘‘۔ (سورۂ طور: 35) ۔ ترجمہ: کیا یہ بغیر کسی (پیدا کرنے والے) کے خود بخود ہی پیدا ہو گئے ہیں یا پھر یہ خود پیدا کرنے والے ہیں؟۔ اگر ایسا ہے کہ نہ تو وہ کسی پیدا کرنے والے کے بغیر ہی پیدا ہو ئے ہیں اور نہ ہی وہ خود اپنے آپ کو پیدا کرنے والے ہیں تو یہ بات متعین ہو گئی کہ کوئی ایسا خالق ضرور موجود ہے جس نے انہیں پیدا کیا۔ کیونکہ محدث (نئی پیدا شدہ شے) کا بذات خود وجود میں آ جانا ممتنع ہے جیسا کہ یہ بات ممتنع ہے کہ انسان اپنے آپ کو خود ہی پیدا کر لے۔ یہ بات واضح ترین بدیہیات میں سے ہے۔ چنانچہ ہر ممکن شےکی جب جانبِ وجود راجح ہو جاتی ہے تو اس صورت میں اللہ تعالی عدم کے بعد اسے پیدا فرما دیتا ہے اور اسے وجود عطا کر دیتے ہیں۔
"ممکن" أمكن فعل سے اسم فاعل ہے جو "مَکَن" سے مشتق ہے۔ کہا جاتا ہے " مَكَّنْتُهُ مِن الشَّيْءِ، تَمْكِيناً" یعنی میں نے اسے اس شے پر قدرت و طاقت دے دی۔ اسی طرح جب کوئی شخص کسی شے پر قدرت پا لے اور اسے حاصل کر لے تو کہا جاتا ہے ’’مَكَّنَ مِنْهُ واسْتَمْكَنَ ‘‘۔ "المُكنة" -میم کے پیش کے ساتھ- کا معنی ہے قدرت و استطاعت۔