الجبار
الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب اہلِ جنت، جنت میں چلے جائیں گے تو ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: تم ہمیشہ زندہ رہو گے، تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی۔ تم ہمیشہ صحت مند رہو گے، کبھی بیمار نہیں ہو گے۔ تم ہمیشہ جوان رہو گے، کبھی بوڑھے نہیں ہو گے، تم ہمیشہ خوش حال رہو گے، اب کبھی تم بدحال نہیں ہو گے‘‘۔
نبی ﷺ نے فرمایا کہ جنت کی نعمتوں میں سے ایک یہ بھی ہو گی کہ اہلِ جنت جب جنت میں چلے جائیں گے تو ان میں ایک پکار لگانے والا پکار کر کہے گا: (إن لكم أن تحيوا فلا تموتوا أبداً، وإن لكم أن تصحوا فلا تسقموا أبداً۔) اور حدیث کو ذکر کیا۔ یعنی وہ دائمی نعمت میں ہوں گے۔ نہ تو انہیں موت کا خوف ہو گا اور نہ ہی مرض اور بڑھاپے کا جو کمزوری کا باعث ہوتا ہے اور نہ ہی جس نعمت میں وہ ہوں اس کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہو گا۔ یہ حدیث اور اس طرح کی دیگر حدیثیں انسان کے لیے عملِ صالح کی رغبت کو واجب کرتی ہیں جس کے ذریعہ وہ اس جگہ(جنت) تک پہنچ سکتا ہے۔