الملائكة
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ”اُس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں ہوتے جس میں کتا اور گھنٹی ہو“۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «لا تَصْحَبُ الملائكة رُفْقَةً فيها كلب أو جَرَسٌ».

شرح الحديث :


حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی قافلہ کسی سفر میں نکلے اور ان کے پاس کتا یا گھنٹی ہو، تو رحمت اور استغفار کرنے والے فرشتے ان کے ساتھ نہیں ہوتے۔ اس لیے کہ کتا ناپاک ہوتا ہے، اور گھنٹی شیطان کی بانسری ہے جیسا کہ اللہ کے نبی ﷺ نے دوسری حدیث میں فرمایا ہے۔ بعض علماء نے اس گھنٹی کو جانوروں کے گلے میں لٹکی گھنٹی کے ساتھ مقید کیا ہے۔ اس لیے کہ جانوروں کے گلے میں لٹکنے کی وجہ سے یہ مخصوص سُر پیدا کرتی ہے جو نشہ، لطف اور اپنی آواز سے مزہ کو جنم دیتی ہے۔ اسی وجہ سے اللہ کے نبی ﷺ نے اسے (شیطان کی بانسری ہے) فرمایا۔ جہاں تک الارم وغیرہ والی گھڑیوں کا تعلق ہے تو وہ اس ممانعت میں شامل نہیں۔ اس لیے کہ وہ جانوروں کے گلے میں نہیں لٹکائی جاتی، وہ مخصوص وقت پر جگانے کے لیے بجتی ہیں۔ اسی طرح دروازوں پر گھنٹیاں (bells) بھی اجازت لینے کے لیے ہوتی ہیں۔ اس میں بھی کوئی حرج نہیں اور نہ ہی یہ ممانعت کے حکم میں داخل ہے، اس لیے کہ یہ کسی جانور وغیرہ کے گلے میں نہیں لٹکتی اور نہ ہی اس سے کوئی ساز کی کیفیت حاصل ہوتی ہے جس کی وجہ سے اللہ کے رسول ﷺ نے منع فرمایا ہے۔ دیکھیں: كشف المشكل من أحاديث الصحيحين (3/ 564) شرح النووي على مسلم (14/95) شرح رياض الصالحين لابن عثيمين(6/431 ، 432)۔ تنبیہ: دائمی فتوی کمیٹی کے فتاویٰ میں ہے کہ گھروں اور تعلیمی اداروں میں استعمال ہونے والی گھنٹی جائز ہے جب تک وہ کسی حرام چیز پر مشتمل نہ ہو جیسے عیسائیوں کے ناقوس یا ایسی گھنٹی جس میں گانے کی آواز ہو، اس وقت یہ حرام ہوگی۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية