الملائكة
جب اللہ تعالی کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو جبرائیل علیہ السلام کو پکار کر کہتے ہیں کہ اللہ تعالی فلاں بندے سے محبت کرتے ہیں اس لیے تو بھی اس سے محبت رکھ۔ چنانچہ جبرائیل علیہ السلام اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور اہلِ آسمان میں اعلان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ فلاں شخص سے محبت کرتا ہے اس لیے تم سب بھی اس سے محبت کرو چنانچہ آسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور زمین میں اس کے لیے قبولیت لکھ دی جاتی ہے۔ (یعنی وہ ہر دلعزیز ہو جاتا ہے)۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ (رسول اللہ ﷺ نے فرمایا) اللہ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہےتو حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بلاتا ہے اور فرماتا ہے کہ میں فلاں سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو۔ چنانچہ جبرائیل علیہ السلام اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور آسمان میں اعلان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ فُلاں سے محبت کرتا ہے، تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ اس سے آسمان والے بھی محبت کرنے لگتے ہیں، پھر اس کے لیے زمین میں قبولیت لکھ دی جاتی ہے اور جب رب تعالیٰ کسی بندے سے ناراض ہوتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو بلا کر کہتا ہے کہ میں فُلاں سے نفرت کرتا ہوں تم بھی اس سے نفرت کرو۔چنانچہ جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے نفرت کرتے ہیں، پھر آسمان والوں میں اعلان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ فلاں سے نفرت کرتا ہے اس لیے تم لوگ بھی اس سے نفرت کرو۔ پھر زمین میں اس کے لیے نفرت لکھ دی جاتی ہے۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- مرفوعاً: «إذا أَحَبَّ اللهُ -تعالى- العَبْدَ، نَادَى جِبْرِيلَ: إنَّ اللهَ تعالى يُحِبُّ فلاناً، فَأَحْبِبْهُ، فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، فَيُنَادِي في أَهْلِ السَّمَاءِ: إنَّ اللهَ يحِبُّ فلاناً، فَأَحِبُّوهُ، فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ القَبُولُ في الأرضِ». وفي رواية: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «إنَّ اللهَ -تعالى- إذا أَحَبَّ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ، فقال: إني أُحِبُّ فلاناً فَأَحْبِبْهُ، فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ثم ينادي في السَّمَاءِ، فيقول: إنَّ اللهَ يُحِبُّ فلاناً فَأَحِبُّوهُ، فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ له القَبُولُ في الأرضِ، وإذا أَبْغَضَ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ، فيقول: إني أُبْغِضُ فلاناً فَأَبْغِضْهُ. فَيُبْغِضُهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ ينادي في أَهْلِ السَّمَاءِ: إنَّ اللهَ يُبْغِضُ فلاناً فَأَبْغِضُوهُ، ثُمَّ تُوضَعُ له البَغْضَاءُ في الأرضِ».

شرح الحديث :


اس حدیث میں اللہ تعالی کی محبت کا بیان ہے اور اس بات کی وضاحت ہے کہ اللہ تعالی جب کسی شخص سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام جو ویسے ہی اشرف الملائکہ ہیں جیسے محمد ﷺ اشرف البشر ہیں کو پکار کر کہتا ہے کہ "میں فُلاں سے محبت کرتا ہوں، تم بھی اس سے محبت کرو۔ چنانچہ جبرائیل علیہ السلام اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور آسمان میں اعلان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ فُلاں سے محبت کرتا ہے، تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ اس سے آسمان والے بھی محبت کرنے لگتے ہیں، پھر اس کے لیے زمین میں قبولیت رکھ دی جاتی ہے۔" چنانچہ زمین والے اس سے محبت کرنا شروع کردیتے ہیں۔ جب اللہ تعالی کسی شخص سے نفرت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو پکار کر کہتا ہے کہ "میں فُلاں سے نفرت کرتا ہوں تم بھی اس سے نفرت کرو۔ چنانچہ جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے نفرت کرتے ہیں، پھر آسمان والوں میں اعلان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ فلاں سے نفرت کرتا ہے اس لیے تم لوگ بھی اس سے نفرت کرو۔ پھر زمین میں اس کے لیے نفرت رکھ دی جاتی ہے۔ یہ بھی اللہ کی محبت کی علامات میں سے ہے کہ بندے کے لیے زمین میں قبولیت رکھ دی جائے بایں طور کہ وہ لوگوں میں مقبول اور ہر دلعزیز ہوجائے۔ یہ اللہ کی اپنے بندے کے ساتھ محبت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية