نبينا محمد صلى الله عليه وسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معراج کی رات نبی کريم صلی اللہ عليہ وسلم کے سامنے دودھ اور شراب کے دو پیالے پیش کيے گئے۔ آپ صلی اللہ عليہ وسلم نے ان دونوں کی طرف ديکھا اور دودھ (والا پيالہ) لے ليا۔ تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہے جس نے آپ کی رہنمائی فطرت کی طرف فرمائی، اگرآپ شراب (کا پیالہ) لے لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه-: أنّ النبيَّ -صلى الله عليه وسلم- أُتِيَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ بِقَدَحَيْنِ مِنْ خَمْرٍ وَلَبَنٍ، فَنَظَرَ إِلَيْهمَا فَأَخَذَ اللَّبَنَ. فَقَالَ جِبريل: الحَمْدُ للهِ الَّذِي هَدَاكَ لِلفِطْرَةِ لَوْ أخَذْتَ الخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ.

شرح الحديث :


نبی کريم صلی اللہ عليہ وسلم کے پاس معراج کی رات جبرئيل عليہ السلام دودھ اور شراب سے بھرے ہوئے دو پیالے لے کر آئے۔ ''آپ صلی اللہ عليہ وسلم نے ان دونوں کی طرف ديکھا۔'' یعنی گویا کہ آپ صلی اللہ عليہ وسلم کو ان دونوں میں سے کوئی ايک لینے کا اختیار دیا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ عليہ وسلم کے دل میں دودھ والے پيالے کو اختیار کرنے کی بات ڈال دی گئی، چنانچہ آپ صلی اللہ عليہ وسلم نے دودھ (والا پيالہ) لے ليا۔ تو جبرائیل علیہ السلام نے فرمايا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے آپ کی رہنمائی فطرت کی طرف فرمائی، یعنی آپ نے اسلام اور استقامت کی علامت کو اختيار كیا۔ جبرئیل امین نے دودھ کو ان چیزوں کی علامت اس لیے قرار دیا کیونکہ یہ بہت آسان نوش، پاک صاف, پینے والوں کے لئے خوشگوار اورنتائج کے اعتبار سے محفوظ ہوتا ہے۔ “اگرآپ شراب کا (پیالہ) لے لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔'' دیکھئے: دليل الفالحين (7/207)، شرح رياض الصالحين (5/462)  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية