وليمة العرس
ایک صحابیٔ رسول سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جب دو دعوت دینے والے ایک ساتھ دعوت دیں، تو ان میں سے جس کا مکان زیادہ قریب ہو، اس کی دعوت قبول کرو؛ کیوں کہ جس کا مکان زیادہ قریب ہوگا، وہ ہمسائیگی میں قریب تر ہو گا۔ اور اگر ان میں سے کوئی پہل کر جائے، تو اس کی دعوت قبول کرو، جس نے پہل کی ہو“۔  
عن رجل من أصحاب النبي -صلى الله عليه وسلم- أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «إذا اجْتَمَعَ الدَّاعِيَان فَأَجِبْ أَقْرَبَهما بابًا، فإنَّ أقْربَهما بابًا أقْربُهما جِوَارًا، وإن سَبَقَ أحدُهما فَأَجِبِ الذي سَبَقَ».

شرح الحديث :


یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ انسان کو جب دو پڑوسی دعوت دیں اور دونوں کی دعوت بیک وقت قبول کرنا ممکن نہ ہو- مثلاً دو ولیموں کی دعوت کا وقت ایک ہی ہو- تو ان دونوں میں سے اس کی دعوت قبول کرے، جو دعوت دینے میں پہل کرے؛ گرچہ وہ دور ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے کہ اسے دعوت دینے میں سبقت کی فضیلت حاصل ہے۔ نیز اس لیے بھی کہ جب اس نے دعوت دی، تو اسی وقت اس کی دعوت قبول کرنا واجب ہو گیا۔ لیکن اگر بیک وقت دو لوگ دعوت دیں اور دونوں میں کسی کو سبقت حاصل نہ ہو، تو آدمی اس شخص کی دعوت قبول کرے گا، جس کا دروازہ اس سے قریب تر ہو۔ اس لیے کہ جس کا دروازہ قریب تر ہو گا، وہ ہمسائیگی میں بھی قریب تر ہو گا۔ بعض علما نے یہ زیادہ کیا ہے کہ اگر قربت میں دونوں برابر ہوں، تو اس کی دعوت قبول کرے گا، جو علم و تدین اور صلاح میں بڑھا ہوا ہو۔ اوراگر اس میں بھی دونوں برابر ہوں، تو دونوں کے مابین قرعہ اندازی کی جائے گی۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية