نبينا محمد صلى الله عليه وسلم
عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں بنو عامر کے وفد کے ساتھ رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا، تو ہم نے کہا: آپ ﷺ ہمارے ( سید) سردار ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا ” سید ( اور حقیقی سردار ) اللہ تبارک و تعالیٰ ہے۔“ ہم نے کہا: آپ ﷺہم میں سب سے فضیلت والے اور صاحب جود و سخا ہیں۔ تو آپ ﷺنے فرمایا: ” تم اس طرح کی بات کہہ سکتے ہو۔ مگر کہیں شیطان تمھیں اپنا وکیل نہ بنا لے ( کہ کوئی ایسی بات کہہ گزرو، جو میری شان کے مطابق نہ ہو)۔  
عن عبد الله بن الشخير -رضي الله عنه- قال: "انطلقت في وفد بني عامر إلى رسول الله -صلى الله عليه وسلم- فقلنا: أنت سيدنا. فقال السيد الله -تبارك وتعالى-. قلنا: وأَفْضَلُنَا فَضْلًا وأَعْظَمُنْا طَوْلًا. فقال: قولوا بقولكم أو بعض قولكم، ولا يَسْتَجْرِيَنَّكُمُ الشيطان".

شرح الحديث :


اس وفد میں شامل لوگوں نے جب نبی کریم ﷺ کی مدح میں مبالغہ آرائی سے کام لیا، تو آپﷺ نے اللہ تعالیٰ کے ادب اور اس کی توحید کے تحفظ کے پیش نظر ان کو اس سے منع فرمادیا اور یہ حکم دیا کہ وہ ایسے الفاظ ہی استعمال کریں، جن میں غلو اور گناہ نہ ہو۔ مثلا آپ کو محمد رسول اللہ ﷺ کہہ کر پکاریں، جیسے اللہ تعالیٰ نے آپ کو اسی نام سے پکارا ہے۔ آپﷺ نے انھیں اس بات سے ڈرایا کہ کہیں شیطانی انھیں وسوسہ اندازی کے لیے اپنا وکیل نہ بنا لے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية