البحث

عبارات مقترحة:

الظاهر

هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...

المحيط

كلمة (المحيط) في اللغة اسم فاعل من الفعل أحاطَ ومضارعه يُحيط،...

الباسط

كلمة (الباسط) في اللغة اسم فاعل من البسط، وهو النشر والمدّ، وهو...

شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالی نے ہر کام کو اچھے طریقے سے کرنا ضروری قرار دیا ہے، پس جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو اور جب (جانور) ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو لہٰذا یہ ضروری ہے کہ تم میں سے کوئی بھی شخص (جو جانور کو ذبح کرنا چاہتا ہو) اپنی چھری کو خوب تیز کرلے اور ذبح کیے جانے والے جانور کو آرام پہنچائے‘‘۔

شرح الحديث :

مسلمان سے یہ امر مطلوب ہے کہ وہ اپنے دل اور نیت کا صاف ہو، عبادت واطاعت میں عمدہ ہو، اپنے کام اور پیشے میں بہترین ہو، انسانوں اور حیوانوں سے بلکہ جمادات سے بھی عمدہ اور بہترین سلوک کرتا ہو۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جانور کو ذبح کرنے والا اسے ذبح کرکے اسے تکلیف دیتا ہے، لیکن اس جانور (کے گوشت وغیرہ) سے مستفید ہونے کے لیے اسے ذبح کرنا بھی ضروری ہے، یہاں رحمت وشفقت، نرمی اور مہربانی کے جذبات کو ایک مومن کے دل میں پیدا کرنا مقصود ہے کہ وہ ان جذبات سے عاری نہ ہوجائے اگرچہ وہ ذبح کر رہا ہو یا کسی کو حق کے ساتھ قتل کر رہا ہو۔ در اصل یہ تنبیہ ہے کہ جب ذبح اور قتل کے دوران احسان کے معاملہ کا مطالبہ ہو رہا ہے تو دوسرے اعمال میں یہ بدرجہ اولی مطلوب ومقصود ہے۔ چھری کو تیز کرنا اور جانور کو آرام پہنچانا بھی احسان کی ایک شکل ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية